کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 64
اگرچہ غير مسلم طلبہ كے لئے اسلاميات لازمى نہيں ہے اس كے باوجود انہيں يہ ديگر مضامين كے ذريعے پڑهائى جاتى ہے۔ بہت سے طلبہ كو اسلاميات كا مضمون لينا پڑتا ہے كيونكہ انہيں 25فيصد اضافى نمبروں كا لالچ ہوتا ہے۔ رپورٹ كے مطابق ان نصابى كتب سے يہ تاثر ملتا ہے كہ پاكستان صرف مسلمانوں كے لئے ہے كيونكہ اسلاميات تمام طلبہ كو پڑهائى جاتى ہے، چاہے ان كا كوئى بهى عقيدہ ہو۔ اس ميں قرآن پاك كى لازمى ريڈنگ بهى شامل ہے۔ رپورٹ ميں لكها گيا ہے كہ نظريہ پاكستان كى تلقين ہندووٴں اور بهارت كے خلاف نفرت پيدا كرتى ہے اور يہ طلبہ پر زور ديتى ہے كہ وہ جہاد ميں حصہ ليں اور شہيد ہوں ۔ مسلمان اور پاكستانى تشخص كو مساوى كرنے كا عمل سكول كى ابتدائى تعليم ميں ہى شروع ہوجاتا ہے۔ مثال كے طور پر ’نيشنل ارلى چائلڈ ہوڈ ايجوكيشن‘ كے مارچ 2002ء ميں جارى كردہ نصاب ميں بچوں ميں اسلامى تشخص اور پاكستانى ہونے پر فخر كا احساس پيدا كرنے كى ضرورت پر زور ديا گيا۔ اس ميں اس كا ذكر نہيں كہ يہ صرف مسلمان طلبہ كے اندر پيدا كياجائے گا۔ اس مقصد كے تحت مجوزہ مواد اسلاميات ہے جو كہ تمام مذاہب كے طلبہ كو پڑھنا پڑتا ہے۔ رپورٹ ميں بتايا گيا ہے كہ نصاب كى يہ ضرورت ہے كہ پاكستانى (چاہے اس كا تعلق كسى بهى عقيدے سے ہو) اسلام كا محبت واحترام كرے اور اسلامى اصولوں و روايات اور رسم ورواج پر عمل اور فخر كرے۔ ضروری ہے کہ اس رپورٹ کے مندرجات پر قومی پریس میں نہ صرف بحث و تمحیص کی جائے جس میں تعلیم و تربیت کے لیے مختص اداروں کے ماہرین سرگرم حصہ لیں بلکہ ایسی رپورٹ منظر عام پر آنے کی اصل وجوہات تک بھی رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے ۔ عوامی تجزیہ کے لیے اس رپورٹ کا اردو ترجمہ بھی مفید ہو گا ۔ رپورٹ پر بحث و تنقید کے لیے تو مستقل مضامین کی ضرورت ہے ، لیکن قارئین کی دلچسپی کے لیے ابواب کے نام پیش خدمت ہیں : باب اول : ’ تعلیمی پالیسی اور اصلاحات ، نصاب تعلیم کے نئے زاویے ، پر مبنی ابتدائیہ باب دوم : ’ قومی مذہبی تنوع سے غیر حساسیت پر مبنی نصاب ‘ از اے ایچ نیز باب سوم : تاریخ کی تعلیم میں غلط بیانی اور ناانصافیاں ، از احمد سلیم باب چہارم : جہاد اور عسکریت کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنا ، از اے ایچ نیز ، احمد سلیم