کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 62
27 مارچ 2004ء كو جامعہ نعيميہ، گڑهى شاہو ميں اس موضوع پر اہم ميٹنگ منعقد كى گئى جس ميں ملك بهر سے علما اور دانشوروں نے حصہ ليا۔ اس سے اگلے روز اسى مقام پر ايك پريس كانفرنس كا انعقاد بهى كيا گيا جس ميں كہا گيا كہ
”نصاب تعليم ميں تبديلى كے خلاف بهرپور تحريك چلانے كا اعلان…22 جماعتوں پر مشتمل ’تحفظ ِتعليمى نصاب محاذ‘ كا قيام، قرآنى آيات بحال كرائيں گے: مشتركہ اعلاميہ…نصاب تبديل كرنے كے لئے ساڑهے چار لاكھ ڈالر كے عوض امريكہ اور آغاخان فاوٴنڈيشن سے معاہدہ طے پاگيا … اين جى اوز كا عمل دخل ختم كياجائے: علماء كرام كا پرزور مطالبہ(روزنامہ ’نوائے وقت‘: 30؍ مارچ 2004ء)
تفصيلات كے مطابق اسلام اور نظريہ پاكستان كے منافى نظامِ تعليم مسلط كرنے كے خلاف جامعہ نعيميہ ميں مذہبى جماعتوں كے سربراہوں علماء، طلبا، اساتذہ كے ہنگامى اجلاس ميں مشتركہ لائحہ عمل كا اعلان كرتے ہوئے كہا گيا ہے كہ نصابِ تعليم ميں تبديلى اور قرآنى آيات حذف كرنے پر حكومت كے خلاف بهرپور تحريك چلائى جائے گى۔ بائيس جماعتوں پر مشتمل تحفظ ِتعليمى نصاب محاذ قائم كرديا گياہے جس نے تحريك ِبحالى قرآنى آيات كا اعلان كيا ہے۔ اس ضمن ميں پريس كانفرنس سے مفتى محمد خان قادرى، ڈاكٹر سرفراز نعيمى، مولانا محمد امجد خان، صغير احمد مصطفائى، ملك عبدالروٴف، مولانا عبدالرحمن مدنى، پروفيسر ملك محمد حسين، پروفيسر ناظم حسين، محمد احمد اعوان، خواجہ ناصر رحمانى، علامہ نصرت على شاہانى، حافظ ادريس، ڈاكٹر مہر محمد سعيد، سيد وقار على، قارى جميل الرحمن، مياں خالد حبيب الٰہى اورعزيز احمد مرزا نے خطاب كرتے ہوئے مشتركہ اعلاميہ جارى كيا جس ميں حكومت كے ان فيصلوں كى مذمت كى گئى ہے جو وہ نظامِ تعليم كو غير اسلامى بنانے كے لئے كررہى ہے اور اين جى اوز اور خصوصاً آغا خان يونيورسٹى كى سرپرستى كرنے والى حكومتوں كے اسلام دشمن ايجنڈا كو آگے بڑها رہى ہے۔
اس رپورٹ کا پس منظر پیش کرتے ہوئے 11؍اپريل كو بحالى قرآنى آيات مارچ ہوگا اور اسى روز بحالى قرآنى آيات كنونشن منعقد كيا جائے گا جبكہ آئندہ ماہ اپريل كے آخر ميں لاہور سے اسلام آباد تك بحالى قرآنى آيات كارواں چلايا جائے گا اور احتجاجى مظاہرے كئے جائيں گے۔ پريس كانفرنس ميں مطالبہ كيا گيا كہ نظامِ تعليم ميں بڑهتى