کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 58
آغا خانيوں كا پاكستانى معيشت پر قبضہ گذشتہ مہينوں ميں ’آغا خان فنڈ برائے ترقى‘ كو پاكستان كا سب سے بڑا بينك ’حبيب بينك‘ بهى اونے پونے داموں فروخت كيا گيا، جس پر مالى حلقوں ميں خوب لے دے ہوئى۔ بنك كى نجكارى كے اس عمل پر تكبير كى ہى ايك مفصل رپورٹ ميں اظہارِ خيال كيا گيا، جس ميں قرار ديا گيا كہ 70؍ ارب روپے كے اثاثوں پر مشتمل بنك كو صرف 22؍ ارب روپے ميں بعجلت فروخت كرديا گيا، بنك كے آخرى سال كا منافع ہى اڑهائى ارب روپے تها، جبكہ موجودہ ڈيل ميں حكومت كو صرف 10 ؍ارب روپے درحقيقت ادا ہونے ہيں ۔ جناب پرويز مشرف نے حبيب بنك كى آغا خان كوفروخت پر اطمينان اور مسرت كا اظہار كيا جس كے بعد اكثر اعتراض كرنے والے خاموش ہوگئے۔ ليكن گذشتہ دنوں سپريم كورٹ ميں اس نجكارى كے خلاف رٹ دائر كردى گئى۔ 31؍مارچ كے روزنامہ نوائے وقت اور روزنامہ جنگ كے مطابق ”وكلاء نے سپريم كورٹ كے سہ ركنى فل بنچ كے سامنے يہ موقف اختيار كيا كہ نجكارى كا يہ عمل شفاف نہيں بلكہ IMF اور ورلڈ بنك كے دباؤ پر اختيار كيا گيا ہے۔“ يہ رٹ پٹيشن سابق وفاقى سيكرٹرى منصوبہ بندى ڈاكٹر اختر حسن نے دائر كى۔ملك كا اہم ترين بنك اگر ملك شمن لابى كے ہاتھ چلا جاتا ہے تواس كا نقصان يہ ہے كہ اس سے ملك كے معاشى بحرانوں اور عمومى ضروريات ميں حكومت سے اپنى بات منوانا او ردباؤ ڈالنا آسان ہوجاتا ہے جس كے نقصانات ہر ذى شعور بخوبى محسوس كرسكتا ہے۔ پاكستان ميں آغا خانيوں كے عمل دخل كو مزيد تقويت پہنچانے كے لئے مختلف عالمى اداروں (سيڈا، يورپى كميشن اوريو ايس ايڈ وغيره)نے اپنے امدادى فنڈآغا خاں فاؤنڈيشن كے حوالے كئے ہيں ۔پاكستان كو ملنے والى غيرملكى امداد كے حوالے سے آغا خانيوں كى يہ بڑهتى اہميت مستقبل كے عزائم كا پتہ ديتى ہے۔ آغا خان او رپاكستانى نظامِ تعليم پاكستان ميں تعلیمى نظام آغا خاں بورڈ كے حوالے كرنے كے فيصلے كے متعلق ابهى عوام گومگو كا شكار تهے كہ خود وزير تعليم محترمہ مسز زبيدہ جلال نے 2006ء تك تمام تعليمى امتحانات كو آغا