کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 57
ميں عنقريب برقى رو دوڑا دى جائے گى جس سے مقبوضہ كشميرميں ’دراندازى، سمگلنگ اور مداخلت ‘ كے امكانات بالكل ختم ہوجائيں گے۔لائن آف كنٹرول كو اس طرح مستقل سرحد قرار دے دينا اقوام متحدہ كى قراردادوں سے صريح انحراف ہے، جس پر احتجاج اور سفارتى جنگ كے بجائے پاكستان خاموش تماشائى كا كردار ادا كررہا ہے۔ (نقش خيال: نوائے وقت، 30 مارچ 2004ء) راز ہائے درونِ خانہ جاننے والوں كا كہنا ہے كہ كشمير كا 28 ہزار مربع ميل پر مشتمل علاقہ مستقل طور پر بهارت كودينے كى تيارى كرلى گئى ہے، جبكہ آزاد كشمير ، منسلكہ شمالى علاقہ جات اور وادى كے كچھ حصے پر مشتمل علاقہ كو امريكى منصوبے ميں شمالى كشمير كا نام ديا گيا ہے، جس ميں گلگت ، بلتستان اور كرگل كا علاقہ بهى شامل ہوگا۔اس علاقے ميں چونكہ آغا خانى 30 فيصد ہيں ، اور مكمل انتظامى كنٹرول ركهتے ہيں ، لہٰذا امريكيوں كى دلچسپى ہو گى كہ اقتدار انہيں سونپا جائے، جبكہ كشمير كا تيسرا حصہ جو 10 ہزار مربع ميل پر مشتمل ہے او رچين كے قبضے ميں ہے، كو متنازعہ علاقہ قرار دے كر ايشيا كا مستقبل كا ميدانِ جنگ بنايا جائے، پہلے بهى اس كا تنازعہ بهارت اور چين كے درميان چل رہا ہے، اس كو ہو ادى جائے او ربهارت كو چين كے ساتھ اُلجھا ديا جائے ، اس سے يہ مقصد حاصل ہوگا كہ چين علاقائى مسائل كا شكار ہو گا اور عالمى سياست ميں اس كا كردار اور دلچسپى محدود ہو جائے گى۔ چين كو علاقائى مسائل ميں اُلجهانے كے لئے بهارت كوپاكستان سے فارغ كرنا بہت ضرور ى ہے جس كے لئے يہ تمام امريكى منصوبہ بندى كى جارہى ہے۔ بهارت سے پاكستان كا تناؤ ختم ہونے كے بعد پاكستان سے ايٹمى پروگرام سے دستبردارى كا مطالبہ بهى ہوسكتا ہے كيونكہ ايسى صورت ميں اس كا دفاعى جواز ختم ہوجائے گا، جبكہ آغاخانى اقتدار كى صورت ميں امريكہ كو ايك مستقل ٹهكانہ مل سكتا ہے، آغا خانيوں كے عالمى تعلقات كے پس منظر ميں اسرائيل كى طرح ايٹمى قوت كا انعام بهى انہيں ديا جاسكتا ہے تاكہ وہ امريكى تهانيدار كا كردار ادا كرے۔ امريكہ كى طرف سے كشمير پر تصفيہ كا يہى فارمولا 2003ء كے وسط ميں سامنے آيا ہے جس پر دبے لفظوں ميں صدر اور وزيراطلاعات كا احتجاج بهى سامنے آچكا ہے۔ ( ہفت روزہ تكبير: 14؍مئى 2003ء ’كشميرميں آغا خان كاپراسرار كردار‘: ص12 )