کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 51
سے مكمل انحراف ضرورى سمجھا گيا۔كيا بهارت نے خفيہ طور پر كسى غيرمعمولى خيرسگالى كا مظاہرہ كيا ہے يا پاكستان كى طرف سے كسى ان ديكهے دباؤ پر يك طرفہ لچك كو اپنايا گيا ہے؟ جنگ نہ ہونے اور ايك دوسرے كے جذبات كے احترام كرنے كا كوئى معاہدہ طے پايا ہے يا كچھ اور ہے جس كى پردہ دارى ہے اور بے چارے عوام كى نظروں سے وہ اوجهل ہے!! ابهى چند روز پہلے ملك كے مايہ ناز ايٹمى سائنسدانوں كے ساتھ كهيل كهيلا گيا اور عالمى سطح پر پاكستان كا ايٹمى پروگرام رسوا ہوا، قابل فخر سائنسدانوں كى سبكى ہوئى، پهر عام معافى سے معاملہ مشروط معافى تك پہنچا، جس كو امريكہ كسى وقت دوبارہ اٹها سكتا ہے (خبر 1؍ اپريل)۔ يہ آفت ابهى نہيں ٹلى كہ وانا آپريشن كا قيامت خيز سلسلہ شروع ہوگيا۔عوام كو كهيل ميں اُلجھا كر جس طرح مجاہدين پر ظلم وستم ڈهايا گيا، اس سے ملك وملت كا درد ركهنے والا ہر فردبے چين اور فكر مند ہے۔ا س آپريشن ميں سركارى بيان كے مطابق پاك فوج كے 50 سے زيادہ اہل كار كام آئے جبكہ سينكڑوں مجاہدين اور علاقے كے معصوم عوام كو اپنى جانوں سے ہاتھ دهونا پڑے۔ آپريشن كے اختتام پر يہ عقدہ كهلا كہ يہ آپريشن جو اسامہ يا ان كے كسى اہم ذمہ دار كو پكڑنے كے لئے عمل ميں لايا گيا، دراصل غلط معلومات اور ناقص منصوبہ بندى كى وجہ سے نہ صرف ناكام ہوا بلكہ حكومتى افراد بهى يرغمال بنالئے گئے۔ بعض مبصرين كے مطابق امريكہ كے حاليہ صدارتى اليكشن ميں كاميابى كے لئے پاكستانى حكومت كو يہ ذمہ دارى تفويض كى گئى تهى، جس كو انہوں نے اپنى ملكى وملى ضروريات كو نظر انداز كركے ديوانگى كى حد تك پورا كرنے كى كوشش كى۔ دينى مدارس كے ساتھ حكومت كى دلچسپی بهى ان دنوں حد سے زياده بڑھ چكى ہے۔امريكہ بہادر نے 6 ارب كى خطير رقم ان كى ’فلاح وبہبود‘ كے لئے مختص كردى ہے۔ ماڈل دينى مدارس كا قيام عمل ميں لايا جارہا ہے اور مدارس كى اصلاح كے نت نئے قانون وضع كئے جارہے ہيں ۔ مدارس پر نظر كرم اس حد تك بڑهى ہے كہ سندہ ميں ان پر اسناد جارى كرنے كى پابندى عائد كردى گئى ہے اور يہ سلسلہ قدم بقدم دوسرے صوبوں كى طرف بڑھتا جارہا ہے۔مدارس كو رجسٹريشن كا پابند كرنے كى تيارياں ہوچكى ہيں او رجو ادارہ بهى حكومتى ارادوں كے آگے سرتسليم خم نہيں كرے گا، اسے نونہالانِ قوم كو تعليم دينے كا كوئى حق حاصل نہيں رہے گا۔
[1] ماہرین فلکیات اور اہل نجوم کے ہاں معروف ہے کہ سورج اور چاند کے علاوہ مریخ، زہرہ، عطارد، مشتری اور زحل یہ بڑے بڑے سات سیارہ ہیں ۔ آسمان پر ان کی بارہ منزلیں یا بارہ برج مقرر ہیں ۔ حمل، ثور، جوزائ، سرطان، اسد، سنبلہ، میزان، عقب، قوس، جدی، دلو اور حوت، وہ سات سیارے ان برجوں میں یوں اترتے ہیں جیسے یہ ان کے لئے عالی شان محل ہیں ۔ (تفسیر احسن البیان ص۴۷۸ اس حافظ صلاح الدین یوسف)