کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 120
تو يہ ہند كو تباہى سے ہمكنار كردے گا۔ ہندووٴں اور مسلمانوں كا دو مختلف مذہبى فلسفوں ، معاشرتى رسم و رواج اور ادب سے متعلق ہے۔ نہ وہ آپس ميں شادى بياہ كرتے ہيں ، نہ اكٹھے بیٹھ كر كهاتے پيتے ہيں ۔ دراصل وہ دو مختلف تہذيبوں سے متعلق ہيں جن كى اساس متصادم خيالات اور تصورات پر استوار ہے۔ يہ بهى بالكل واضح ہے كہ ہندو اور مسلمان تاريخ كے مختلف ماخذوں سے وجدان حاصل كرتے ہيں ، ان كى رزم مختلف ہے، ہيرو الگ ہيں اور داستانيں جدا۔ اكثر ايسا ہوتا ہے كہ ايك كا ہيرو دوسرے كا دشمن ہوتا ہے اور اسى طرح ان كى كامرانياں اور ناكامياں ايك دوسرے پر منطبق ہوجاتى ہيں ۔“
(ايضاً: صفحہ 371)
گاندهى جيسے كٹر ہندو رہنما نے دو مختلف مذہبى فلسفوں كى بنياد پر دو مختلف ثقافتوں كے تصور كے خلاف شديد ردِعمل كا اظہار كيا۔ اس نے 1941ء ميں اپنے ايك بيان ميں كہا :
”كيا يہ بات ہم بهول جائيں كہ بہت سے مسلمانوں اور ہندووٴں كے آباء و اجداد ايك تهے اور ان كى رگوں ميں ايك جيسا خون دوڑتا ہے؟ كيا لوگ محض اس بنا پر ايك دوسرے كے دشمن بن جاتے ہيں كہ وہ مذہب تبديل كرليں ۔“ (روزنامہ ڈان: 8؍ مارچ 2004ء، مضمون سيد فقير اعجاز الدين)
مہاتما گاندهى نے 15؍ ستمبر 1944ء كو قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ كے نام ايك خط ميں لكها تها:
”ميں تاريخ ميں اس كى مثال نہيں پاتا كہ كچھ لوگ جنہوں نے اپنے آباوٴ اجداد كا مذہب چهوڑ كر ايك نيا مذہب قبول كرليا ہو، وہ اور ان كى اولاد يہ دعوىٰ كرے كہ وہ اپنے آباوٴ اجداد سے الگ قوم بن گئے ہيں ۔ اگر ہندوستان اسلام كى آمد سے پہلے ايك قوم تها تو اسلام كے بعد بهى اسے ايك قوم رہنا چاہئے۔ خواہ اس كے سپوتوں ميں سے ايك كثير تعداد نے اسلام قبول كرليا ہو۔“ (نوائےوقت ميگزين: 7؍ مارچ 2004ء)
بهارت كے موجودہ وزيراعظم واجپائى نے بهى اپنے ايك بيان ميں بالكل يہى اُسلوب اپنايا:
”يہاں كے مسلمان اور عیسائى ہندوستان كے باہر سے نہيں آئے تهے۔ ان كے آباوٴ اجداد ہندو تهے۔ محض مذہب تبديل كرنے سے ايك شخص كى قوميت يا ثقافت نہيں بدل جاتى۔“ ( ڈان: ايضاً)
يہى وہ بنيادى فرق ہے جو اسلام كو دوسرے مذاہب سے ممتاز كرتا ہے كہ اسلام لانے كے بعد ايك فرد كى شناخت اس كا دين بن جاتاہى۔ قوم، رنگ، نسل اور علاقہ محض ثانوى عناصر بن كر رہ جاتے ہيں ۔ يہى وہ بنيادى اساس ہے جسے علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے اسلامى قوميت كى تشكيل كے لئے ’خاص تركيب‘ كا نام ديا۔ ايك ہندو تاحيات ہندو ہى رہے گا، اگر وہ ايك ہندو گهرانے