کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 119
”ميرے نزديك ہندو، مسلمان، پارسى اور ہريجن سب برابر ہيں ، ميں غير سنجيدہ نہيں ہوسكتا، جب ميں قائد اعظم محمد على جناح رحمۃ اللہ علیہ كے بارے ميں بات كروں ؛ وہ ميرے بهائى ہيں ۔“
22؍ مارچ 1940ء كو منٹو پارك ميں عظيم الشان تاريخى جلسے سے خطاب كرتے ہوئے قائداعظم نے گاندهى كے مندرجہ بالا الفاظ دہرائے اور طنز كے انداز ميں فرمايا:
”ليكن ميرا خيال ہے كہ وہ غير سنجيدہ ہيں ۔ فرق صرف اتنا ہے كہ بهائى گاندهى كے تين ووٹ ہيں اور ميرا صرف ايك ووٹ…“ (قائد اعظم:تقرير و بيانات، مترجم: اقبال احمد صديقى، شائع كردہ بزمِ اقبال لاہور: ج2؍ص 364)
اس تقرير ميں قائداعظم نے ايك برطانوى اخبار كے اداريے پر تنقيد كرتے ہوئے كہا:
”لندن ٹائمز جيسے ايك مقتدر جريدے نے قانون حكومت ِہند مجريہ 1935ء پر تبصرہ كرتے ہوئے لكها: ”بلا شبہ ہندو اور مسلمانوں ميں اختلافات صحيح معنوں ميں صرف مذہبى ہى نہيں بلكہ قانونى اور ثقافت كے اعتبار سے بهى ہيں ۔ كہاجاسكتا ہے كہ وہ فى الحقیقت دو بالكل نماياں اور عليحدہ تہذيبوں كے نمائندے ہيں ۔ تاہم وقت كے ساتھ توہمات ختم ہوجائيں گے اور ہندو ايك قوم كى شكل اختيار كرلے گا۔“ پس لندن ٹائمز كے نزديك دشوارياں محض توہمات ہيں ۔ ان بنيادى اور گهرے روحانى، اقتصادى، معاشرتى اور سياسى اور ثقافتى اختلافات كو تكلفاً ’توہمات‘ كہہ كر جھٹك ديا گيا ۔ يقينى طور پر معاشرے كے بارے ميں اسلام اور ہندو مت كے تصورات كے مابين فرق كو محض توہمات قرار دينا برصغیر ہند كى ماضى كى تاريخ كوبين طور پر نظر انداز كرديتا ہے۔ ہزار سال كے گهرے روابط كے باوصف اگر قوموں ميں اس قدر بعد ہے، جتنا كہ آج ہے، تو يہ توقع نہيں كى جاسكتى كہ وہ كسى بهى وقت صرف اسى لئے ايك قوم بن جائے گى كہ ان پرايك جمہورى دستور مسلط كرديا گيا۔“ ( ايضاً،صفحہ 370)
قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ نے ہندومت اور اسلام كى دو الگ الگ تہذيبوں كى اہميت بيان كرتے ہوئے اسى جلسے ميں فرمايا:
”يہ سمجھنا بہت دشوار بات ہے كہ ہمارے ہندو دوست اسلام اور ہندو مت كى حقيقى نوعیت كو سمجھنے سے كيوں قاصر ہيں ۔ يہ حقيقى معنوں ميں مذاہب ہى نہيں ہيں ، فى الحقیقت يہ مختلف اور نماياں معاشرتى نظام ہيں اور يہ ايك خواب ہے كہ ہندو اور مسلمان كبهى ايك مشتركہ قوم كى سلك ميں منسلك ہوسكيں گے۔ ايك ہندى قوم كا تصور حدود سے بہت زيادہ تجاوز كرگيا ہے اور آپ كے بہت سے مصائب كى جڑ هے۔ اور اگر ہم بروقت اپنے تصورات پر نظرثانى نہ كرسكے