کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 117
برہمنوں اور عزيزوں كو كهانا كهلايا جاتا ہے اور نذرانے پيش كئے جاتے ہيں ۔ اس رات دولت كى ديوى لكشمى كى پوجا كى جاتى ہے۔ گهروں كوچراغاں كرتے ہيں ، كهلنڈرے لوگ رات بهر جوا كهيلتے ہيں ۔
شوراتڑى ما گهر كے مہینے كے آخر ميں سناتے ہيں ، يہ شولنگم كا جنم دن سمجھا گيا ہے، دن كو برت ركهتے ہيں اور رات كو شو پوجا ہوتى ہے، كنوارياں رات كو بن ٹھن كر سنگار سے سج كر عطر لگا كر شوكے گن گاتى ہيں اور آس ركھتى ہيں كہ اس ديوتا كى دَيا سے ايك روز ان كے بياہ كى شاديانے بجیں گے اور پهر بهرى گود كى خوشيوں كے دن آئيں گے۔ “ (كلچر كے روحانى عناصر: صفحہ 34، 35)
اسلام كا فلسفہ تہوار بے حد مختلف ہے۔ اسلامى تہواروں ميں خشوع و خضوع، متانت، شائستگى اور وقار جيسے عناصر نماياں ہوتے ہيں ۔ اس ميں ’اودہم‘ مچانے يا جوا كهيلنے يا راگ رنگ كا تصور تك نہيں ہے۔
ہندو معاشرے ميں مذہب اور كلچر كے تعلق كو سمجهنے كے لئے يہ بهى ذہن نشين رہنا چاہئے كہ ہندووٴں كے ہاں مذہبى ذخيرہ زيادہ تر ان لوك داستانوں پر مشتمل ہے جو آرياوٴں كى فتح كے بعد لكهى گئيں ۔اس مذہب كا باقاعدہ كوئى بانى نہيں ہے۔ڈاكٹر داوٴد رہبر كے الفاظ ميں :
”ہندووٴں كى ملت كے حافظے ميں پہلى بڑى ياد آرياوٴں كى آمد ہے۔ كہہ سكتے ہيں كہ ہندو كلچر كا آغاز اسى سے ہوا۔ ياد رہے كہ ہندو مت كا بانى كوئى بزرگ نہيں بلكہ آرياوٴں كى فتح ِہند هى كو اس كا بانى كہنا چاہئے۔ جس ملت كا بانى كوئى انسانى شخصیت نہ ہو، اس كا مزاج جكڑا ہوا نہ ہوگا یعنى اس ميں لچك ہوگى۔ جہاں كوئى بانى بزرگ ہو اس بزرگ كى شخصیت كى چهاپ اس كے پيش كئے ہوئے مت پر ضرور ہوگى۔ مثلاً مہاتما گوتم بدھ كو ازدواج راس نہ آيا، بيوى بچے كو چهوڑ كر نكل بهاگے، اس كا اثر ان كے پيرووٴں كے احساس پربرابررہے گا، آنحضرت1 از روئے سيرت گانے بجانے كے اشغال سے دور رہے اس سے مسلمانوں كے ہاں موسیقى كى فعاليت لہوو لعب قرار پاكر رِندى سے مربوط ہوگئى۔ كسى بانى كے نہ ہونے سے ہم كہيں گے كہ معبودِ حقيقى صرف خدائى ذات ہے، ہندو كہے گا ہمارے جشن كى شركت كو سو ديوتاوٴں كى برات ہے۔ “ (ايضاً: صفحہ 21)
قيامِ پاكستان اور ہندومسلم ثقافت
اكيسويں صدى كے آغاز ميں بهى پاكستانى دانشور مذہب اور ثقافت كے درميان باہمى تعلق