کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 116
اُجرت كے طور پر لوگوں سے گائيں ، بچھڑے، خوراك، لباس اور مكان حاصل كرتے رہتے تهے۔ اسى لالچ نے برہمنوں كواكسايا كہ وہ ويد كے افكار كو فلسفيانہ بنائيں … ہندو عوام اوہامى رسومات و خرافات كے مقيد و اسير ہيں ۔“(تمدنِ ہند، صفحہ 144)
فرہنگ ِآصفيہ ميں بسنت كى تعريف ميں من جملہ ديگر باتوں كے يہ بهى لكها ہے:
”موسم بہار كا وہ ميلہ جس ميں ہندو اپنے اوتاروں اور ديوى، ديوتاوٴں كے مندروں پر سرسوں كے پهول چڑهاتے ہيں ۔“
ڈاكٹر داوٴد رہبر جو امريكہ كى ايك يونيورسٹى ميں ہندو كلچر پڑهاتے رہے ہيں ، ہندووٴں كے ہاں تہواروں كا ذكر كرتے ہوئے رقم طراز ہيں :
”ملتوں كے محسوسات ان كے تہواروں ميں چھلكتے ہيں ، ديہات اور قصبات اور مقدس مقامات كے مقامى تہواروں كا تو كوئى شمار ہى نہيں ليكن ہندووٴں كے وہ تہوار جو سارے بهارت ميں منائے جاتے ہيں ، دسہرا، ہولى، ديوالى، دُرگا پوجا اور شدراتهڑى ہيں ۔ دسہرا ميں دس كى گنتى كئى طرح سمجھى گئى ہے۔ ايك تو يہ كہ يہ جیٹھ كے مہينے كا دسواں دن ہے۔ لفظى معنى دسہرا كے ہيں : دس گناہوں كو دهو ڈالنے والا دن۔ يہ مان ليا گيا كہ يہ گنگا مائى كا جنم دن ہے، اور اس روز جو گنگا ميں اشنان كرے گا اس كے دس پاپ دُھل جائيں گے۔ ايك اور دسہرا آسن (آسو) كے مہينے كے پہلے دس دنوں كا بهرپور تہوار ہے، اس ميں دُرگا ديوى كى معركہ آرائى كى ياد منائى جاتى ہے۔ دُرگا پاربتى كا وہ روپ ہے جس ميں اس نے مہیش نامى جن كو اپنے ہتهيار كے ايك ہى وار سے مار ڈالا تها يہ بهى مانا گيا كہ اس مہينے (یعنى آسن) كے دسويں روز راجا رام چندر نے لنكا پر چڑهائى كى اور راون مارا گيا۔ شمالى ہند ميں جہاں دشنونى پرستارى عام ہے۔ دسہرا اس كے اوتار رام چندر كى فتح ہى كا تہوار ہے۔
ہولى بہار رُت كا تہوار ہے۔ اس ميں خاص و عوام سب نئے يادُھلے ہوئے ستھرے لباس پہن كر نكلتے ہيں ، سرخ اور زرد دُهول سے سب كے كپڑے گلزار ہوجاتے ہيں ، كرشن اور گوپيوں كى اس ليلا كى ياد اس اُودہم سے تازہ كى جاتى ہے۔
ديوالى كاتك كے مہینے كا تہوار ہے، كاتك (يا كارتك) شوادر پاربتى كا فرزند ہے اور جنگ كا ديوتا ہے، ديوالى اسى كى جئے پكارنے كا تہوار ہے۔ اس روز ہندو لوگ كسى ندى ميں اشنان كركے اپنى اچهى سے اچهى پوشاك پہن كر نكلتے ہيں ، اپنے آں جہانى اعزہ اور بزرگوں كى روحوں كى خيرخواہى اور ميزبانى كى نيت باندہ كر اس روز شرادہ كى رسم ادا كى جاتى ہے، یعنى