کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 115
چند ايك مذہبى تہوار (عيديں ) ہوتى ہيں مگر ہندو مذہب ميں ان كى تعداد سينكڑوں ميں ہے۔ منشى رام پرشاد ماتهر ہندو تہواروں كى تاريخ بيان كرنے ميں اتهارٹى سمجھے جاتے ہيں ۔ انہوں نے درج ذيل عنوانات سے اس موضوع پر كتابيں تصنيف كى ہيں :
1۔ ہندو تيوہاروں كى دلچسپ اصليت
2۔ ہندو تيوہاروں كى اصليت اور ان كى جغرافيائى كيفيت
3۔ ہندو تيوہاروں كى رام كہانى
ان كتابوں ميں انہوں نے ہر تيوہار كے تاريخى حالات، ان كے تمدنى و اخلاقى نظام اور ان تہواروں كى جغرافيائى ضرورت كوبہت تفصیل سے بيان كياہے۔ انہوں نے ڈيڑھ سو كے قريب ہندو تہواروں كا ايك جدول بهى ترتيب دياہے جس ميں ان كامذہبى پس منظر، تواريخ اور ديوى ديوتاوٴں سے ان كا تعلق بهى بيان كيا ہے۔بسنت پنچمى كے متعلق وہ لكھتے ہيں :
”اس روز كام ديو اور اس كى ديوى رتى كى پوجا ہوتى ہے۔ كام ديو كو شيوجى نے بھشم كرديا اور مچھلى كے پيٹ سے نكلا۔ بعض جگہوں پر سرستى ديوى كى پوجا كرتے ہيں ۔ قلم دوات نہيں چهوتے۔ اگر لكھنے كا ضرورى كام آجاتاہے تو تختى پر كهرپا سے لكھتے ہيں ۔ شام كو بچے قسم قسم كے كهيل كهيلتے ہيں اور دوسرے دن سرسوتى كى مورتى كسى تالاب ميں ڈال ديتے ہيں ۔“ (ہندو تہواروں كى دلچسپ اصليت: صفحہ 235)
اسى طرح انہوں نے ہولى، شيوراترى، سورج ستمى، اسمانى كاپوجن، پھلیرادوج، ايكا دشى، كرتيجے، جانكى جنم جيسے تہواروں كے پس منظر اور ان كى رسومات بيان كى ہيں ۔
’تمدنِ ہند‘ كے مصنف كے خيال ميں :
”مذاہب ِہند ميں آغازِ شعور سے سورج، چاند، ستارے، آسمان ، زمين، چاروں عنصر، آواز، قوتِ نشوونما، زمانہ، علت ِمرگ وغيرہ كى پرستش ہوتى تهى۔ اس زمانہ كے شاعر اپنى قوتِ متخیلہ كے مخلوق ديوتاوٴں كى تعريف ميں نظمیں كہتے تهے جو مرور ايام سے مقدس اور الہامى ہوگئيں ۔ دورانِ نفخہ ہائے ستائش انہوں نے روم كو مرتب كيا، جو ابتدا ميں مختصر اور سادہ تهيں مگر تدريجاً مفصل ہوتى گئيں ۔ اس زمانے كے عرفا برہمن تهے اور مذہبى رسوم انہى كى وساطت سے ادا ہوتى تهيں ۔ انہوں نے اپنى اُجرت بڑهانے كے لئے ان رسوم كو بهى بڑهايا حتىٰ كہ دن تو دن ادائے رسوم كے لئے ہفتے، مہینے بلكہ سال گزر جاتے تهے۔ اس دوران ميں برہمن اپنے حقوق