کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 114
ہندو جب بسنت مناتا ہے، سرسوں كے پهولوں كے گڑوے بناتا ہے يا اس موقع پربسنتى لباس پہنتا ہے تو اس كے ذہن ميں يہ سارے افعال باعث ِثواب اور مذہبى عبادت ميں شامل ہوتے ہيں ۔ مسلمانوں نے ان كى نقالى كرتے ہوئے زرد لباس پہننا شروع كرديا ہے اور اپنے تئيں اسے ’ثقافت‘ سمجھتے ہيں ۔ ہندووٴں كے درميان ’تہوار‘ كا لفظ بلا امتياز ايسى تقريبات كے لئے ہوتا ہے جنہيں وہ عبادت سمجھ كر انجام ديتے ہيں ۔ ’تہوار‘ كا لفظ ’عيد‘ كا مترادف ہے۔ ہميں معلوم نہيں ہے كہ بسنت كو مسلمان ’عيد‘ سمجھ كر كيوں كر منا سكتے ہيں ۔ اس معاملے ميں ہندووٴں كى مشابہت كس قدر معیوب بات ہے، كاش ہمارے دانشور اس كو پيش نظر ركهتے۔ ہندو مت اور تہوار ہندو مت ميں تہواروں كى حيثيت و ارتقاء كو سمجھنے كے لئے ہندوصنمیات (Mythology) اُپنشد(Upanishads)، رگ ويد اور برہمنى رسومات كا علم ضرورى ہے۔ ظاہر ہے يہ كوئى آسان بات نہيں ہے۔ يہ ايك ايسا گوركھ دهندا ہے كہ انسانى عقل دنگ رہ جاتى ہے۔ ابن حنيف ايك مستند موٴرخ ہيں ، ان كا تعلق ملتان سے ہے اور ابهى حيات ہيں ، انہوں نے اپنے كتاب ’تاريخ ہند‘ ميں لكها ہے: ”ہندووٴں اور ہندو صنمیات ميں ديوى ديوتاوٴں كى تعداد 33 كروڑ ہے۔ دراصل زندگى كے ہر پہلو اور زندگى كے متعلق ہر چيز كو ہندووٴں كے ہاں تقديس كا درجہ دے كر ديوى ديوتا بنا ديا گياہے۔“ ايك اور مصنف كا خيال ہے كہ برہمنوں نے اپنى حيثيت كونماياں ركهنے كے لئے ہندو مت ميں نت نئے رسومات و رواجوں كو تخلیق كيا جس سے ان كى مذہبى پیشوائى اور ذاتى اغراض پورى ہوتى رہيں ۔ ہندووٴں كى قانونى كتاب’منوشاستر‘ كے مطابق ”قادرِ مطلق نے دنيا كى بہبودى كے لئے اپنے منہ سے برہمن كو پيدا كيا۔“ ہندو مذہب ميں منت ماننے، چڑهاوے چڑهانے اور پنڈتوں كو نذرانہ دينے كى رسومات كى كثرت برہمن طبقہ كى مذہبى پیشوائيت اور استحصال كى ايك مستقل روايت ہے۔ ان كے ہاں تيوہاروں كا طويل سلسلہ بهى ان كى اسى روايت سے منسلك ہے۔ دنيا كے ديگر مذاہب ميں تو