کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 109
ہندو مت اوركلچرآپس ميں مدغم ہيں !
ہندو تہذيب ميں مذہب اور كلچر آپس ميں اس طرح مدغم (Sub-merge) دكهائى ديتے ہيں كہ شايد وہاں مذہب اور ثقافت كے باہمى تعلق كا سوال ہى زيادہ اہم نہ ہو۔ ہمارے ہاں جن باتوں كو خالصتاً كلچر سمجھا جاتا ہے، ہندو انہيں بے حد مذہبى جوش و خروش كے ساتھ انجام ديتے ہيں ۔ رقص كو ديكھئے، ايك مسلمان اسے گناہ سمجھتا ہے، مگرہندو تہذيب نے اسے ايك عبادت كا درجہ دے ركها ہے، يہى معاملہ موسیقى اور گانے بجانے كابهى ہے۔ ہمارے ہاں ايك مذہبى ذہن ركهنے والا شخص رقص اور گانے بجانے سے تعلق ركهنے والے كو ’كنجر‘ قرار دے گا، مگر ہندو معاشرے ميں ايسے افراد كو بے حد عزت كى نگاہ سے ديكها جاتا ہے۔ ہم آج بهى شادى بياہ كى بہت سى رسومات كو محض كلچر سمجھ كر كرتے ہيں ، مگر ہندو معاشرے ميں شادى كى كوئى رسم نہيں ہے جو مذہب كا درجہ نہ ركھتى ہو۔ ان كے ہاں شايد ہى كوئى فعل ايسا ہو جو كلچر كا حصہ تو ہو مگر ہندو مذہب ميں اس كى اجازت نہ ہو۔٭ ہندوستان كا مذہبى طبقہ صرف ان ثقافتى اقدار يا اعمال كو مذہب سے متصادم سمجھتا ہے جو دوسرے معاشروں سے برآمدكى گئى ہيں ۔ يہى وجہ ہے كہ رقص، موسیقى، ناچ گانے كو تقدس عطاكرنے والے ہندو معاشرے ميں وہاں كا مذہبى طبقہ ويلنٹائن ڈے منانے كى اجازت نہيں ديتا كيونكہ يہ خالصتاً يورپى تہوار ہے۔
اسلام ميں كلچر مذہب كے تابع ہے!
اسلام كا معاملہ يورپى اور ہندو، دونوں تہذيبوں سے مختلف ہے۔ اسلام انسانى معاشرے اور انسانى زندگى كو اس انداز ميں منضبط كرنا چاہتا ہے جو اس كے مركزى نظامِ حيات اور نظامِ اقدار سے مكمل طور پر مربوط ہو۔ انسانى معاشرے كا كوئى فعل جس قدر اس مركزى دائرے كے قريب ہوگا، اس قدر اسے قدر و منزلت يا ثواب كا درجہ ملے گا۔ يہى وہ تصور ہے جس كى و جہ سے اسلام كو مكمل نظامِ حيات قرار ديا جاتا ہے۔ اسلام انسانى افعال كو واجب ، مستحب، مباح،
٭ ہندو مت یوں بھی ایک علاقائی مذہب ہے جس میں ہندوستان کی علاقائی ثقافتی روایات کو ہی وہ مقام حاصل ہے کہ وہ ان کے مذہب سے متصادم نہیں ۔ اگریہی ہندو خلیجی یا مغربی ممالک میں قیام پذیر ہوں تو کیا ان علاقوں کی ثقافت کو وہ ہندومت میں قبول کرسکتے ہیں ، ظاہر ہے ایسا نہیں ہے۔ کیونکہ باہر سے در آنے روایات کو یہاں بھی مسترد کر دیا جاتا ہے۔ … مدیر