کتاب: محدث شمارہ 279 - صفحہ 101
اپريل فول كو منانا كيا اسلامى شریعت كى رو سے جائز ہے۔ اس كو منانے سے اسلام كے كون كون سے اصول متاثر ہوتے ہيں اور نبى كريم كے كن فرامين كى مخالفت ہوتى ہے؛ ذيل ميں اپريل فول سے متاثر ہونے والى شريعت كى ان بنيادوں كو عليحدہ عليحدہ ذكر كيا گيا ہے:
(1)اوّل تو اس ميں جهوٹ كا عنصر ہے، جس ميں دهوكہ دہى كا پہلو بهى پايا جاتا ہے، اسلام ميں جهوٹ بولنے كى شديد مذمت آئى ہے جيسا كہ آئندہ صفحات ميں جهوٹ كى مذمت ميں 9؍احاديث ذكر كى گئى ہيں ۔ جن صورتوں ميں جهوٹ بولنے كى اسلام ميں گنجائش ہے، اس كا بهى تذكرہ آرہا ہے۔ چنانچہ اسلام ميں جهوٹ كى وجہ سے اپريل فول كى كوئى گنجائش نہيں ۔
(2)اس رسم كو منانے سے كفار سے مشابہت بهى لازم آتى ہے اور كفار كى رسوم سے گريز كرنا بذاتِ خود شریعت كى ايك مستقل بنياد ہے۔ چنانچہ آئندہ صفحات ميں قرآن كريم كى 4 نسبتاً عام آيات اور 11 ؍واضح اور صريح احاديث ِنبويہ كو ذكر كياگيا ہے جن ميں كفار كى رسوم سے گريز كرنے كا مسلمانوں كو ديا گيا ہے۔ ان احاديث ميں ايسى رسوم سے مسلمانوں كو روكا گيا ہے جنہيں كفار نے بهى اختيار كياتها، بلكہ مسلمانوں كو اس ميں قدرے تبديلى كے ساتھ اپنانے كى اجازت دى گئى ہے۔
(3)اپريل فول اگر تو جهوٹ پر مبنى غيرمسلموں كى ايك رسم ہے تو مذكورہ دو بنيادوں كى بنا پر اس سے گريز از بس ضرورى ہے۔ اگر اس كا تعلق مزاح سے ہے تو اسلام ميں مزاح كى بعض حدود كے ساتھ گنجائش ہے۔ جيسا كہ نبى كريم صلی اللہ علیہ وسلم كے مزاح پر مبنى13؍ واقعات اس مضمون كے آخر ميں ديئے گئے ہيں ۔ اس امر سے بهى مجالِ انكار نہيں كہ كبهى كبھار مزاح انسانى ذہن كى ضرورت بن جاتى ہے۔ باہمى میل جول اور اپنائيت ميں اس سے گرم جوشى پيداہوتى ہے ليكن مزاح اور چيز ہے اور جهوٹ اور شے۔ مضمون ميں اپنے مقام پر اس كى تفصيلى بحث كى گئى ہے۔
(4) انسانى كلام كى بعض صورتوں ميں تصريح سے كام ليا جاتا اور بعض ميں تعريض سے۔ تعريض نہ سچ ہوتا ہے اور نہ جھوٹ! بعض حدود كے ساتھ اس كى بهى گنجائش اور مثاليں ملتى ہے۔ مضمون كے بالكل آخر ميں تعريض كے تصور پر بهى بحث كى گئى ہے۔
اگلے صفحات ميں ان چاروں نكات كو عليحدہ عليحدہ ملاحظہ فرمائيں :