کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 8
نیویا کے ممالک کی فلاحی ریاست کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ۱۹۵۰ء کے عشرے میں ان ممالک میں جس طرح ریاست کے وسیع فلا حی منصوبے سامنے آئے تھے، ان میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا۔ ۱۹۹۰ء کے بعد سے یہ صورت ہوگئی ہے کہ برطانیہ، ناروے، سویڈن وغیرہ ویلفیئر پر اٹھنے والے اخراجات میں مسلسل کمی کر رہے ہیں کیونکہ ان اخراجات کی وجہ سے ان کے بجٹ خسارے میں جارہے ہیں ۔ یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ ان ممالک کے فلاحی اخراجات کا بیشتر حصہ عورتوں پر خرچ ہوتا ہے۔ سکنڈے نیویا کے ممالک میں فلاحی اخراجات کی سب سے بڑی مد بچوں کے Day Careمراکز کا قیام، اور بے نکاحی ماؤں کی مالی امداد کے متعلق ہے۔ ان ترقی یافتہ ممالک میں علاج و صحت ِعامہ کی بہتر سہولیات کی وجہ سے شہریوں کی اَوسط عمر میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے پنشنرزکی تعداد میں ہوش رُبا اضافہ ہوگیا ہے۔
چونکہ عورتوں کی اَوسط عمر میں اضافہ مردوں کی نسبت زیادہ ہوا ہے، اسی لئے پنشن پر اٹھنے والے اخراجات کا زیادہ حصہ بھی عورتوں پر ہی خرچ ہوتا ہے۔ ان معاشروں میں جنسی بے راہروی کا تناسب خطرناک حد تک زیادہ ہے، جس نے مردوں کے مقابلے میں عورتوں کی صحت پر زیادہ منفی اثرات مرتب کئے ہیں ۔ اسقاط ِحمل اور مانع حمل ادویات سے عورتوں کی صحت متاثر ہوئی ہے، مزید برآں زچگی کے دوران بھی ریاست فلاحی ضرورتوں کی کفالت کرتی ہے۔ لائف انشورنس کے لئے ریاست کو عورتوں پر نسبتاً زیادہ خرچ برداشت کرنا پڑتے ہیں ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سکنڈے نیویا میں عورتوں پر اُٹھنے والے مجموعی اخراجات کا حجم قومی ترقی میں ان کے شراکتی حصہ سے کہیں زیادہ ہے۔ ورکنگ ویمن اپنی آمدنی کے علاوہ مردوں کی آمدنی کا بھی خاصا حصہ خرچ کر ڈالتی ہیں ۔ ان کی آمدنی کا زیادہ تر حصہ کسی تعمیری کام میں لگنے کی بجائے بناؤ سنگھار اور نمودونمائش پرہی خرچ ہوتا ہے۔ اکانومسٹ کے سروے کے مطابق سکنڈے نیویا میں سنہری دور کا خاتمہ ہونے کو ہے۔
علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے آج سے ستر برس قبل یورپ کے متعلق کہا تھا :
یہی ہے فرنگی معاشرے کا کمال
مرد بے کار و زَن تہی آغوش