کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 79
سب سے بڑھ کر ہمیں چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون طبی حلقوں میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ فوراً لوگ دنیا پور آنے شروع ہوگئے۔ حکما حضرات سیلاب کی طرح اپنے عظیم محسن کے سفر آخرت میں شرکت کے لئے دنیا پور پہنچ گئے۔ دوسرے دن ۱۹/ فروری بروز جمعرات آپ کی نمازِ جنازہ بعد نمازِ ظہر ادا کی گئی اور آپ کے آبائی گاوٴں دنیا پور میں سپرد خاک کیا گیا ۔ مولانا عبد الرشید راشد ممتاز عالم دین مولانا عبد الرشید راشد فاضل جامعہ سلفیہ فیصل آباد، فاضل مدینہ منورہ یونیورسٹی ۱۱/ مارچ بروز جمعرات جنرل ہسپتال میں انتقال فرما گئے۔انا للّٰه وانا اليه راجعون آپ جنوری کے پہلے ہفتہ میں ادارہ الاصلاح بستی البدر (بونگہ بلوچاں ) پھولنگر بقیۃ السلف حافظ محمد یحییٰ عزیز میر محمدی کے ہاں نمازِ جمعہ پڑھ کر واپس لاہور آرہے تھے ۔پھولنگر کے قریب جس رکشہ میں آپ سوار تھے، وہ حادثہ کا شکار ہوگیا اور ان کی دائیں ٹانگ ٹوٹ گئی۔اس رکشہ میں حافظ یحییٰ عزیز میرمحمدی کے فرزند جناب محمد اسمٰعیل بھی زخمی ہوگئے۔ حادثہ میں سرپر چوٹ آنے کی وجہ سے طاری ہونے والی بے ہوشی کی وجہ سے آپ کو جناح ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا، پھر چند دن بعد کارڈیکس ہسپتال لاہور (پرائیویٹ) میں بھی داخل رہے اور ان کی ٹانگ کا آپریشن ہوا۔ اسی دوران ان کو گردوں کی تکلیف کی وجہ سے جنرل ہسپتال کے یورا لوجی وارڈ میں داخل کیاگیا، کچھ دن طبیعت سنبھلی، پھر طبیعت کی کمزوری کی وجہ سے ہسپتال میں بے ہوش رہے۔ تقریباً دو ماہ بیمار رہنے کے بعد ۱۱/مارچ کو جنرل ہسپتال میں وفات پا گئے۔ ان کی نمازِ جنازہ کوٹ لکھپت قلعہ والی جامع مسجد اہلحدیث میں شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی نے بعد نمازِ عشا پڑھائی۔کثیرتعداد میں علما، شیوخ الحدیث، طلبا، شاگردوں اور احبابِ جماعت نے شرکت کی۔ گوجرانوالہ ،سیالکوٹ، قصور،فیصل آباد،شیخوپورہ، سرگودھا، اسلام آباد سے بھی احبابِ جماعت جنازہ میں شریک ہوئے۔ آپ نہایت مشفق اور مربی استاذ تھے۔ حدیث، علومِ حدیث سے خاص شغف تھا۔آپ بہترین خوشنویس تھے اور بہت سی خوبیوں کے مالک تھے اور وقتا فوقتا خطبہ جمعہ کے فرائض بھی