کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 68
تعلیمی مرحلہ اور تدریسی خدمات آپ نے جن بڑے بڑے اساتذہ سے علم حاصل کیا، وہ ہیں : (1)مولانا احمد دین (2) صوفی محمد عبد اللہ مہتم اور (3) صوفی محمد ابراہیم اوڈانوالہ (4)حافظ محمد محدث گوندلوی (5)حافظ محمد اسحق (حسین خان والا) (6)مولانا محمد داوٴد انصاری رحمانی بوجھیانوی (7) مولانا عبدالرحمن نومسلم (کراچی) (8) مولانا نواب الدین (9)مولانا ثناء اللہ ہوشیار پوری اور بھی اساتذہ ہوں گے جن کو میدانِ تدریس میں زیادہ شہرت نہ ملی ہو۔ آپ نے میٹرک، فاضل عربی، فاضل فارسی کے امتحانات پرائیویٹ اُمیدوار کی حیثیت سے دیئے اور نتائج میں کامیابی حاصل کی۔ آپ نے عمرعزیز کے پچاس سال تدریسی مصروفیات میں گزارے۔ اس طویل عرصہ میں سینکڑوں طلبہ نے آپ سے علمی فیض پایا اور زیورِعلم سے آراستہ ہوئے اور پھر انہوں نے اپنی ضیا پاشیوں سے ایک عالم کو روشن کیا۔ آپ نے درج ذیل مقامات پر تدریسی خدمات سرانجام دیں ۔ مولانا رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر قرآن کے مقدمہ میں زیرعنوان سخن ہائے گفتنی صفحہ ۳۴، ۳۵ پر لکھتے ہیں ”۱۹۴۵ء میں اوڈانوالہ میں جناب حضرت صوفی محمد عبداللہ صاحب نے مسند ِتدریس پر علمی خدمت کے لئے بٹھا دیا تھا۔ اللہ پاک ان کی قبر کو منور فرمائے۔ ان کی لغزشوں کو معاف فرمائے۔ آمین! چنانچہ سلسلہ تدریس بحمداللہ نصف صدی تک جاری رہا (1)مدرسہ تعلیم الاسلام، اوڈانوالہ۱۵ سال (2)جامعہ سلفیہ فیصل آباد۱۰ سال (3)جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن ۴ سال (4)مدرسہ تدریس القرآن ، راولپنڈی۳ سال (5)جامعہ لاہورالاسلامیہ۳ سال (6)جامعہ ابی بکر کراچی ۱ سال (7)جامعہ اہلحدیث میاں صاحب،کراچی؛ ا سال (8) جامعہ قدوسیہ، کوٹ رادھا کشن ۱۳سال یہ وہ بابرکت اور خوش نصیب درس گاہیں ہیں جن کو آپ نے علم کا چمنستان بنا دیا۔ آج وہاں سے علوم و معارف کی خوشبو بکھر رہی ہے۔ آپ کے مشہور تلامذہ یہ ہیں : مولانا عبدالحمید ہزاروی، مولانا حافظ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا عبداللہ راولپنڈی، مولانا ارشاد الحق اثری، پروفیسر محمد ظفر اللہ (جامعہ ابی بکر کراچی)، مولانا قدرت اللہ فوق، مولانا