کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 57
ہوتا ہے؟“ تو پھر ان کی اس سوچ پر ماتم ہیکیاجاسکتا ہے۔ ان تہواروں کے غیر اسلامی ہونے کی وجوہات اخلاقی اور سماجی بھی ہیں ، مثلاً: فحاشی و بے حیائی کی ترویج اور جنسی بے راہ روی اسلام ایک مقدس دین ہے جو پاکیزہ اقدار ہی کو فروغ دیتا ہے جبکہ ان تمام ذرائع ووسائل کا بھی دروازہ بند کرتا ہے جو معاشرتی استحکام میں رخنہ اندازی کا باعث ہوں ۔ اسی لئے فحاشی کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿إنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ أنْ تَشييْعَ الْفَاحِشَةُ فِيْ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ فِيْ الدُّنْيَا وَالاٰخِرَةِ﴾ (النور:۱۹) ”یقینا ً جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحش (و بے حیائی) پھیلے وہ دنیا اورآخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں ۔“ بسنت اور ویلنٹائن ڈے دونوں ہی فحاشی و بے حیائی کے فروغ کا ایک بڑا ذریعہ ہیں ۔ ویلنٹائن ڈے تو ہے ہی فحاشی کا دوسرا نام جبکہ بسنت میلہ جس کا اکٹھ ویلن ٹائن ڈے سے خود بخود ہوتا جارہا ہے، بھی مسلم معاشرے کو سفلی خواہشات،جنسی انارکی اور اباحیت کی طرف دھکیل رہا ہے۔ جب بسنت کے موقع پر ہر دوسرے گھر سے فحش گانوں کی صدائیں بلند ہورہی ہوں اور بسنت نائٹ کے موقع پرملک کا نودولتیاطوائفوں کی ’خدمات‘ حاصل کرکے طوفانِ بدتمیز ی بھی پیداکررہا ہو تو ڈر لگتا ہے کہ نجانے کب اللہ کے عذاب کا بھی سنگین کوڑا اس اُمت پربرس پڑے جو عاد و ثمود اور قومِ لوط پر برسا تھا !! غیر مسلموں سے مشابہت مسلمانوں کے دینی شعاراور ثقافتی طور طریقے اپنے ہیں جن میں غیر مسلموں کی نقالی ومشابہت سے بچنے کا پرزور حکم دیا گیا ہے۔حدیث ِنبوی ہے: (من تشبه بقوم فهو منهم) ”جس نے غیرمسلموں کی مشابہت کی وہ انہی میں سے ہے۔“ (ابوداوٴد:۴۰۳۱) مقصد یہ ہے کہ مسلمان اپنی دینی روایات کا تحفظ کرسکیں جبکہ تمام اچھی چیزیں جن کا دین سے کوئی تعلق نہیں مثلاً مفید سائنسی ایجادات وغیرہ خواہ وہ کافروں ہی سے کیوں نہ ملیں ، اسلام ان کے استفادہ سے ہرگز منع نہیں کرتا مگر ان نام کے مسلمانوں پرماتم کرنے کو جی چاہتا ہے جو غیر مسلموں کی دین و اخلاق سے عاری عادات کو تو ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں لیکن جو جدید ٹیکنالوجی اور سائنسی ترقی ان سیلینی چاہیے اس کے قریب بھی نہیں پھٹکتے…!!