کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 56
رکھتا ہے۔اس کے اصول و ضوابط منجانب اللہ طے ہیں ۔ جن کی روشنی میں کسی بھی علاقائی مسئلہ اور زمانی واقعہ کا تجزیہ بآسانی کیا جاسکتا ہے۔ علاقائی ثقافت کے معاملے میں بھی اسلام ہی کسوٹی ہے جس پر ہر مشتبہ چیز کو تولا اور حق و باطل میں نکھار پیدا کیا جاسکتا ہے۔ مگر یہ ہر بندے کے کرنے کا کام نہیں بلکہ اس کا حق وہی لوگ رکھتے ہیں جو راسخ فی الدین علما ہیں ۔
اب رہا یہ مسئلہ کہ’ بسنت علاقائی تہوار ہے‘ اس میں کوئی شک نہیں بلکہ خود موصوف نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ”بسنت بنیادی طور پر ہندووٴں کا تہوار ہے مگر مسلمانوں نے اس میں دلچسپی لینا شروع کردی۔“ (ص:۱۸) لیکن شرعی نقطہ نگاہ سے اصل سوال یہ ہے کہ اسلام اس علاقائی ہندوانہ تہوار (جس میں ان کامذہبی رنگ بھی شامل ہے) کو منانے کی اجازت دیتا ہے یا نہیں ؟ اس کا جواب اُصولی لفظوں میں ہم دے چکے ہیں کہ ”اسلام دو تہواروں (عیدین) کے علاوہ کسی اور تہوار منانے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا خواہ وہ مذہبی تہوار ہو یا علاقائی!“
واقعاتی حقائق بھی اس کی تائید کرتے ہیں کہ جب سرزمین ہند پر مسلمانوں نے قدم رکھے تو یہاں بھی بیسیوں تہوار، سینکڑوں رسوم وروایات، اور ہزاروں بدعات و خرافات تھیں ، مگر مسلمانوں نے ہمیشہ اپنی مسلم شناخت برقرار رکھنے کی کوشش کی اور ان تہواروں سے اپنے آپ کو دور رکھا۔
اسی طرح ایک صاحب نے حسین بن منصور حلاج کے حوالے سے جو یہ بات ذکر کی کہ انہوں نے کہا: ”میرا نو روز ابھی نہیں آیا؟“ تو ان کے یہ کہنے سے ’نوروز‘ یا کسی اور تہوار کا جواز آخر کیسے نکل آیا؟ اس سلسلہ میں واضح رہے کہ اگر کسی زمانہ یا علاقہ میں مسلمانوں کے بعض افراد یا حکمران طبقہ کسی غیر اسلامی تہوار یا غیر اسلامی رسوم و روایات پر عمل پیرا مل جائے تو اس سے وہ غیر اسلامی تہوار یا رسم و رواج اسلامی نہیں بن جائیں گے۔ کیونکہ اسلام وہی ہے جو چودہ سو سال پہلے محمد عربی پر مکمل کردیا گیا۔ بعد کے ادوار میں خود مسلمانوں کے اعمال جیسے تیسے بھی ہوں ، ان کو پرکھنے کی کسوٹی قرآن و حدیث ہے نہ کہ بعض مسلمانوں کا طرزِعمل!
تہواروں ، میلوں ٹھیلوں کے بارے میں اسلام کا نقطہ نظر تو اوپر واضح ہوچکا کہ اسلام صرف دو تہواروں کی اجازت دیتا ہے اور ان کے علاوہ کوئی تہوار خواہ اس کی نوعیت مذہبی ہو یا علاقائی، تاریخی ہو یا موسمی،اسلام اسے غلط قرار دیتا ہے۔ لیکن ان حقائق اور اصولی باتوں کے باوجود اگر کوئی صاحب یہ دعویٰ کریں کہ ”بسنت میلہ منانے سے کون سا اسلامی ضابطہ مجروح