کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 52
ان تہواروں کے حوصلہ شکنی میں آپ کتنے حساس تھے اس کا اندازہ اس واقعہ سے بخوبی لگایاجا سکتا ہے کہ ایک مرتبہ آپ کے پاس ایک صحابی رضی اللہ عنہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے ’بوانہ‘ نامی مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی منت مانی ہے (کیا میں اسے پورا کروں ؟) آپ نے فرمایا: کیا دورِ جاہلیت میں وہاں کسی بت کی پوجا تو نہیں ہوا کرتی تھی؟ اس نے کہا نہیں ۔ پھر آپ نے پوچھا:(هل کان فيها عيد من أعيادهم؟)”کیا وہاں مشرکین کے تہواروں /میلوں میں سے کوئی تہوار تو منعقد نہیں ہوا کرتا تھا؟“ اس نے کہا: نہیں ۔ تو آپ نے فرمایا کہ ”پھر اپنی نذر پوری کرو کیونکہ جس نذر میں اللہ کی نافرمانی کا عنصر پایا جائے اسے پورا کرنا جائز نہیں ۔“ (ابوداوٴد؛۳۳۱۳) گویا آپ نے سائل سے جو دو باتیں پوچھیں ، یہ دونوں گناہ کی صورتیں تھیں اور اگر ان میں سے کوئی ایک صورت بھی ہوتی تو آپ نے اس صحابی کو اپنی نذر پوری کرنے سے ضرور منع کردینا تھا۔ گویا غیر مسلموں کے تہواروں کو منانا تو بہت دور کی بات، جہاں وہ تہوار منایا کرتے تھے وہاں کوئی ایسا کام کرنا جو ان کی مشابہت کا شک پیدا کرے وہ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک جائز نہیں ۔ آ پ کے بعد صحابہ کرام نے بھی غیر مسلموں کے تہواروں کے بارے میں یہ تصور قائم رکھا مثلا عہد ِخلافت ِراشدہ میں جب ایران فتح ہوا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے وہاں کے آتش پرستوں کے مروّجہ تہواروں کو کسی رنگ میں بھی اختیار نہیں کیا۔ بلکہ آتش پرست اگر اپنے تہوار مناتے تھے، تو وہ بھی از راہِ معاہدہ چاردیواری میں یہ تہوار منانے کے پابند تھے۔ اس تاریخی حقیقت سے سیکولر طبقہ چشم پوشی کررہا ہے مثلا ً ’بسنت‘ کے حامی ایک صاحب لکھتے ہیں : ”ایران میں اشاعت ِ اسلام کے بعد بھی ’نوروز‘ کا تہوار منایا جاتا۔ علما اس کی حوصلہ افزائی تو نہ کرتے تھے لیکن کچھ زیادہ حوصلہ شکنی بھی نہیں “ (’بسنت‘ کالم نگار ہارون الرشید، روزنامہ جنگ، ۲۱/فروری ۲۰۰۴ء) اس سے ہمیں ا ختلاف نہیں کہ اشاعت ِ اسلام کے بعد بھی ایران میں نو روز کا تہوار منایا جاتا رہا، مگر اصل سوال یہ ہے کہ اسے منانے والے کون تھے؟ کیا فاتح مسلمان بھی یہ تہوار مناتے تھے؟ اگر ایسا ہے تو پھر کسی ایک صحابی یا تابعی ہی کا موصوف نام بتا دیں جو اس تہوار میں شریک ہوئے؟ اگر آج کے نام نہاد مسلمان ’نوروز‘ مناتے ہیں تو یہ ان کی جہالت و سرکشی اور ہوائے نفس کا نتیجہ ہے ورنہ اسلام اس کی اجازت دیتا ہے نہ اسلام کو حقیقی طور پر سمجھنے والے اوّلین گروہ (صحابہ رضی اللہ عنہم ) کے عمل سے اس کی کوئی تائید ہوتی ہے!