کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 46
اسے منایا جاتارہا ہے۔
(2)’بسنت‘ ہندووٴں کا قدیم مذہبی تہوار تھا اور بالفرض اگر یہ علاقائی تہوار تھا تو تب بھی اسے غیر مسلم ہی مناتے تھے مزید برآں اس پر ہندوانہ عقیدہ کے مطابق موسموں کا مذہبی تصورغالب تھا۔
(3) حقیقت رائے کے واقعہ نے اسے مزید مذہبی رنگ دے دیا۔
ویلنٹائن ڈے؛ عاشقوں کا تہوار
بسنت کا شرعی اعتبار سے جائزہ لینے سے پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ’ویلنٹائن ڈے‘ کا تاریخی پس منظر بھی پیش کردیا جائے۔کیونکہ پاکستان میں جس طرح بسنت اور ویلن ٹائن ڈے کا ’ملاپ‘ ہوتا جارہا ہے اور دونوں تہواروں کے منانے کا انداز بھی ایک جیسا ہی ہے اسی طرح ان کی شرعی حیثیت بھی قریب قریب ایک ہی ہے۔
’ویلنٹائن ڈے‘ کیا ہے اور کس طرح یہ شروع ہوا؟ اس کے بارے میں کئی روایات ملتی ہیں تاہم ان میں یہ بات مشترک ہے :
”ویلنٹائن ڈے (جو ۱۴/ فروری کو منایا جاتا ہے) محبوبوں کے لئے خاص دن ہے۔“ (انسائیکلو پیڈیا بک آف نالج)
”اسے عاشقوں کے تہوار(Lover's Fesitival) کے طور پر منایا جاتا ہے۔“ (انسائیکلو پیڈیا آف بریٹانیکا)
اسے عاشقوں کے تہوار کے طور پر کیوں منایا جاتا ہے؟ اس کے بارے میں بک آف نالج کا مذکورہ اقتباس لائق توجہ ہے :
”ویلنٹائن ڈے کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ اس کا آغاز ایک رومی تہوار لوپر کالیا (Luper Calia) کی صورت میں ہوا۔ قدیم رومی مرد اس تہوار کے موقع پر اپنی دوست لڑکیوں کے نام اپنی قمیصوں کی آستینوں پر لگا کر چلتے تھے۔ بعض اوقات یہ جوڑے تحائف کا تبادلہ بھی کرتے تھے۔ بعد میں جب اس تہوار کوسینٹ ’ویلن ٹائن‘ کے نام سے منایا جانے لگا تو اس کی بعض روایات کو برقرار رکھا گیا۔ اسے ہر اس فرد کے لئے اہم دن سمجھا جانے لگا جو رفیق یا رفیقہ حیات کی تلاش میں تھا۔ سترہویں صدی کی ایک پراُمید دوشیزہ سے یہ بات منسوب ہے کہ اس نے ویلن ٹائن ڈے والی شام کو سونے سے پہلے اپنے تکیہ کے ساتھ پانچ پتے ٹانکے اس کا خیال تھا کہ ایسا کرنے سے وہ خواب میں اپنے ہونے والے خاوند کو دیکھ سکے گی۔ بعد