کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 42
مختلف آرا پائی جاتی ہیں ، تاہم معروف یہی ہے کہ پتنگ سازی کا آغاز ہزاروں سال قبل مسیح چین سے ہوا پھر چینی تاجروں نے اسے کوریا، ایشیا اور برصغیر میں متعارف کروایا اور آج بھی پتنگ سازی کی صنعت میں چین ہی سب سے آگے ہے۔ باقی رہا پتنگ بازی کا مسئلہ تو یہ مختلف مقاصد کے لئے کی جاتی رہی ہے، مثلاً: (1) تفریح طبع، کھیل تماشہ اورمقابلہ بازی کے لئے اور آج بھی دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی پتنگ بازی ہوتی ہے، عام طور پر اس میں کھیل ہی کی نیت کارفرما ہوتی ہے۔ (2) پیغام رسانی کے لئے: کہا جاتاہے کہ جنگ ِعظیم اوّل میں برطانوی، فرانسیسی، اٹالین اور روسی افواج نے دشمن کی نقل و حرکت کا اندازہ لگانے اور اپنی افواج کو سگنلز دینے کے لئے پتنگ بازی سے کام لیا تاہم ہوائی جہاز کی ایجاد اور افواج میں فضائیہ کا شعبہ قائم ہوجانے کے بعد پتنگ باز فوجی یونٹس کوختم کردیا گیا۔ اسی طرح محبوب اپنی محبوبہ کو پیغام پہنچانے کے لئے پتنگ بازی سے فائدہ اُٹھاتا۔ (3) دیگر فوجی مقاصد کے لئے: کہا جاتا ہے کہ چین کے ایک جنرل ہان ہنسن نے پتنگ اُڑا کر جائزہ لیا کہ اس کے فوجیوں کو شہر کے اندر پہنچنے کے لئے کتنی لمبی سرنگ کھودنا پڑے گی۔ یہ فاصلہ معلوم کرنے کے بعد وہ سرنگ کھود کر شہر کے اندر داخل ہوگیا اور دشمن کے چھکے چھڑا دیئے۔ (4) سائنسی مقاصد کے لئے: پتنگ بازی کو سائنس دانوں نے بھی اپنی ایجادات کے تجربات میں استعمال کیا۔ ہوائی جہاز کی ایجاد کو بھی پتنگ بازی کی مرہونِ منت قرار دیا جاتا ہے۔بنجمن فرینکلن، جس نے ۱۷۵۲ء میں بجلی ایجاد کی، نے آسمانی بجلی اور لیبارٹری میں پیدا ہونے والی بجلی کا موازنہ کرنے کے لئے پتنگ بازی کا استعمال کیا۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے ہوا کی رفتار، بیرومیٹر کا پریشر اور ہوا میں نمی جاننے کے لئے مسلسل ۴۰ سال تک پتنگوں کے تجربات کئے۔ ۱۷۴۹ء کو سکاٹ لینڈ میں الیگزینڈر ولسن نے موسمی درجہ حرارت ریکارڈ کرنے کے لئے پتنگ کے ساتھ تھرما میٹر باندھ کر اُڑایا۔ اسی طرح ہرگریو نے ۱۸۹۳ء میں چوکور ساخت کی پتنگیں اس مقصد کے لئے ایجاد کیں جو فوراً ہی دنیا بھر میں ہوا کا دباوٴ معلوم کرنے کے لئے مقبول ہوگئیں ۔ (5) مذہبی مقاصد کے لئے: جس طرح پتنگ بازی کو دیگر مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا اسی