کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 4
لیا گیا ہے، اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو دنیا ترقی کی موجودہ رفتار کو ہرگز برقرار نہیں رکھ سکے گی بلکہ اگلے پچاس سالوں میں انسانی دنیا زوال اور انتشار میں مبتلا ہوجائے گی۔ جو لوگ عورت اور ترقی کو باہم لازم وملزوم سمجھتے ہیں ، انہیں یہ پیش گوئی مجذوب کی بڑ، رجعت پسندی اور غیر حقیقت پسندانہ بات معلوم ہوگی، لیکن اکیسویں صدی کے آغاز پر انسانیت جس سمت میں رواں دواں ہے، بالآخر اس کی منزل یہی ہوگی۔
پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کو اس حقیقت کا اِدراک کر لینا چاہئے کہ مغرب کی اندھی تقلید میں خاندانی اداروں کوتباہ کر لینے کے باوجود وہ اُن کی طرح مادی ترقی کی منزلیں طے نہیں کرسکتے۔ مزید برآں مغربی ممالک کی سائنسی و صنعتی ترقی کلیتاً عورتوں کی شرکت کی مرہونِ منت نہیں ہے۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ برطانیہ، فرانس،جرمنی، ہالینڈ، پرتگال، سپین اور دیگر یورپی ممالک اس وقت بھی سائنسی ترقی کے قابل رشک مدارج طے کرچکے تھے جب ان ممالک میں عورتوں کو ووٹ دینے کا حق نہیں ملا تھا۔ ۱۸۵۰ء تک صنعتی انقلاب نے پورے یورپی معاشرے میں عظیم تبدیلی برپا کر دی تھی۔ ۱۹۰۰ء تک مذکورہ بالا یورپی اقوام نے افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ کے بیشتر ممالک کو اپنا غلام بنا لیا تھا۔ جنگ ِعظیم دوم سے پہلے ان ممالک میں عورتوں کا ملازمتوں میں تناسب قابل ذکر نہیں تھا۔ یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جنگ ِعظیم دوم میں مرنے والے کروڑوں مردوں کے خلا کو پر کرنے کے لئے یورپی معاشرے میں عورتوں کے بادلِ نخواستہ باہر نکلنے کی حوصلہ افزائی کی گئی۔
ترقی اور جاپان:
آج کے دور میں جاپان کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ جاپان کی صنعتی ترقی اور انڈسٹری نے امریکہ اور یورپ کو منڈی کی معیشت میں عبرت ناک شکستیں دیں ۔ ۱۹۹۰ء سے پہلے جاپان کی اشیا نے امریکہ اور یورپ کی منڈی کو اپنے شکنجہ میں کسا ہوا تھا۔ ۱۹۹۰ء سے پہلے تک جاپانی معاشرہ مغرب کی Feminism تحریک کے اثرات ِفاسدہ سے محفوظ تھا۔ حیران کن صنعتی ترقی کے باوجود جاپانی معاشرے نے اپنی قدیم روایات اور خاندانی اَقدار کو قابل رشک انداز میں برقرار رکھا۔ امریکہ اور یورپی ممالک جاپان کے ’مینجمنٹ‘ کے اصولوں سے