کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 38
تہذیب وثقافت حافظ مبشر حسین لاہوری
بسنت اور ویلنٹائن ڈے … شرعی نقطہ نظر
بسنت اور ویلنٹائن ڈے؛ حامی اور مخالف نقطہ ہائے نظر
موسم بہار کی آمد پر پاکستان میں بسنت میلہ، جشن ِبہاراں ، پتنگ بازی، ویلنٹائن ڈے وغیرہ کے نام سے تہوار منائے جاتے ہیں ۔ یہ تہوار کب، کیسے اور کیوں شروع ہوئے اور اسلامی نقطہ نظر سے ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اس سلسلہ میں بنیادی طور پر دو نقطہ ہائے نظر ہیں : ایک مذہبی اور دوسرا سیکولر … سیکولر طبقہ کی حقیقت ہلڑبازوں اور لفنگوں کے کردار سے سامنے آجاتی ہے۔لہٰذا ہم پہلے دونوں نقطہ نظر بیان کریں گے ، پھر سیکولر طبقہ کا عملی مظہر دکھائیں گے اور اس کے بعد شریعت کی روشنی میں اپناتجزیہ پیش کریں گے۔ ان شاء اللہ
مذہبی نقطہ نظر
مذہبی گروہ کا کہنا ہے کہ تہوار اور میلے ہر قوم کی اپنی مذہبی و ثقافتی اقدارو نظریات کے ترجمان ہوتے ہیں اور اسلام چونکہ ایک الگ مستقل الہامی دین ہے اس لیے اس کی اپنی روایات واقدار ہیں جن کی نمائندگی کے لئے خود اسلام کے پیغامبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کے لئے دو تہوار (یعنی عیدالاضحی و عیدالفطر) مقرر کردیے ہیں اور ان تہواروں پر خوشی، تفریح اور اظہارِ جذبات کی حدود بھی عملی طور پر طے کردی ہیں جب کہ اس سے پہلے دورِ جاہلیت میں مروّج دیگر تہواروں اور میلوں پر یکسر خط ِتنسیخ پھیر دیا۔ چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک سے مروی ہے کہ دورِ جاہلیت میں مدینہ کے لوگ سال میں دو تہوار منایا کرتے تھے۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے) فرمایا: (وقد أبدلکم الله بهما خيرا منهما: يوم الفطر و يوم الأضحی) (صحیح سنن نسائی؛ ۱۴۶۵)
”اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان دونوں تہواروں کے بدلہ میں دو اور تہوار عطاکردیئے ہیں جو ان سے بہتر ہیں اور وہ ہیں : عیدالفطر اور عیدالاضحی۔“