کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 37
مزید فرمایا: ”اور جو کچھ تمہیں رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) دیں وہ لے لو اور جس بات سے منع کریں (اس سے) رک جاؤ۔“ (الحشر:۷)اور فرمایا:
”کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو اللہ بھی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا اور اللہ (ایسے ہی لوگوں کیلئے) غفور رحیم ہے۔“ ( آل عمران:۳۱)
ارشادِ ربانی ہے: ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ایمان لاؤ۔ اللہ تمہیں اپنی دوہری رحمت سے نوازے گا اور تمہارے لئے ایسا نور کردے گا جس کے ساتھ تم چلو گے وہ تمہیں معاف کردے گا اور اللہ (بڑا )غفور رحیم ہے۔“ (الحدید:۲۸)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت چونکہ قیامت تک کے لئے ہے اس لئے آپ کی تصدیق اور اطاعت و اتباع بھی قیامت تک کے لئے ہے، ان دونوں میں تفریق کرنا درست نہیں ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ” اور نہیں بھیجا ہم نے تجھے مگر (قیامت تک آنے والے) تمام لوگوں کی طرف خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (سبا: ۲۸)
مزید فرمایا:”کہہ دیجئے! اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا فرستادہ رسول ہوں ۔“ (الاعراف:۱۵۸)
نیز فرمایا:”اور نہیں ہیں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) مگر اللہ کے رسول، ان سے پہلے بھی (بہت سے) رسول گذر چکے ہیں اگر وہ وفات پاجائیں یا (اللہ کی راہ میں ) قتل کردیئے جائیں تو کیا تم اپنی ایڑیوں کے بل (دوبارہ کفر کی طرف ) پلٹ جاؤ گے۔؟“(آل عمران:۱۴۴)
اور فرمایا: ”پس تم سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ بٹو۔“ (آل عمران:۱۰۳)
فرمانِ الٰہی ہے: ”اور جب ان سے کہا جاتا ہے آؤ اس چیز کی طرف جو اللہ نے اتاری اور (آؤ) رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف ، تو منافقین کو دیکھتا ہے کہ ہٹ جاتے ہیں تجھ سے ہٹ جانا۔“(النساء:۶۱)
افسوس جو لوگ خود اپنے مرشدوں کی وفات کے بعد ان کے افکار و نظریات کو نہیں چھوڑتے بلکہ ان کا پرچار کرتے ہیں وہ دوسروں کو دعوت دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کی اطاعت چھوڑ کر ’مرکز ِملت‘ سے وابستہ ہوجاؤ۔