کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 29
سے) جس بات کا حکم دیے گئے ہیں ، کر گزریں …“(الصافات:۱۰۲ تا ۱۰۵)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ فجر کے بعد اپنا ایک طویل خواب بیان فرمایا جس میں آپ کو مختلف جرائم کے مرتکب افراد کو عالم برزخ میں عذاب ہوتا دکھایا گیا تھا۔“ (صحیح بخاری؛۱۳۸۶)
امّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پرجب منافقین نے جھوٹا الزام لگایا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ان کے گھر والے اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مسلسل ایک ماہ تک بڑے پریشان رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے سورة النور میں حضرت عائشہ صدیقہ کی براء ت نازل فرمائی۔ سیدہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
”مجھے معلوم تھا کہ میں بری ہوں اور اللہ تعالیٰ میری براء ت ضرور واضح کرے گا لیکن اللہ کی قسم! مجھے خیال تک نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ میری بابت (قرآن پاک کی) وحی نازل فرمائیں گے جو (رہتی دنیا تک) تلاوت کی جائے گی۔ میں اپنے آپ کو اس سے کہیں کم تر خیال کرتی تھی کہ اللہ تعالیٰ میری بابت خود کلام فرمائیں ۔ مجھے (زیادہ سے زیادہ) یہ توقع تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند میں کوئی خواب دیکھیں گے جس میں اللہ مجھے بری کردیں گے۔“
(صحیح بخاری / ؛۴۷۴۹)
یاد رہے کہ کسی اُمتی کا خواب اگر اچھا ہو تو وہ بشارت ہو گا، عام مسلمانوں کے لئے وہ شرعی حکم کی حیثیت نہیں رکھتا لہٰذا محض کسی کے اچھے خواب کی بنیاد پر کوئی نیا مسئلہ ثابت کیا جائے گا اور نہ کسی ثابت شدہ مسئلے کو باطل ٹھہرایا جائے گا۔٭(تفصیل کے لئے دیکھیں : امام نووی کی شرح صحیح مسلم: ۱/۱۸)
(7)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اجتہادات:پیش آمدہ مسائل میں آپ عموماً وحی کا انتظار فرمایا کرتے تھے تاہم بسا اوقات اپنے دینی علم و فہم کی روشنی میں اجتہاد بھی فرماتے جس کی وحی الٰہی حمایت یا اصلاح کردیتی تھی کیونکہ جس طرح یہ ناممکن ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک غلط کام دیکھیں اور غلطی کی نشاندہی نہ کریں ، اسی طرح یہ بھی ناممکن ہے کہ کسی اجتہادی امر میں بتقاضائے بشریت آپ سے کوئی لغزش ہو اور وحی الٰہی اس کی اصلاح نہ کرے۔ واللہ اعلم!
ارشادِ باری ہے: ﴿فَإنَّکَ بِأَعْيُنِنَا﴾ (الطور:۴۸)
”پس یقینا تو ہماری نگاہوں میں ہے۔“
٭ امتی کے خواب کی تعبیر اجتہاد کی قبیل سے ہو گی ۔ اگر خواب کی تعبیریں ہو جائیں تو جو تعبیریں درست ہوں گی ، ان میں سے پہلی تعبیر وقوع پذیر ہوجائے گی ۔ ( محدث )