کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 26
(2) حدیث ِقدسی:حدیث ِقدسی سے مراد اللہ تعالیٰ کا وہ ارشاد ہے جو قرآنِ مجید میں نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے، اسی لیے نماز و غیرہ میں اس کی تلاوت کا حکم دیا گیا ہے نہ اس کی مثل لانے کا چیلنج!! (3) قولی احادیث:یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جملہ ارشادات و فرامین خواہ ان میں حکم ہو یا حرمت، ترغیب ہو یا ترہیب، خبر ہو یا انشا ،تنبیہ ہو یا نصیحت،تفصیل ہو یا جوامع ا لکلم۔ارشادِ باری ہے: ﴿وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰی، إنْ هُوَ اِلاَّ وَحْیٌ يُوْحٰی﴾ ( النجم:۳،۴) ”اور وہ نہیں بولتا (اپنی ) خواہش سے۔ وہ تو محض وحی ہے جواس کی طرف کی جاتی ہے۔“ یہاں يتلويا يقرا کے بجائے ﴿يَنْطِقُ﴾ کا لفظ بولا گیا ہے جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ تلاوتِ قرآن پاک کے علاوہ دینی امور کے بارے میں آپ کی ہر طرح کی گفتگو بھی وحی ہوتی تھی۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ”میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بات بھی سنتا، لکھ لیتا تھا تاکہ اسے محفوظ کرلوں ۔ قریش کے لوگوں نے مجھے منع کیا اور کہا: تم ہر چیز لکھ لیتے ہو حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسان ہیں (کبھی) غصے اور (کبھی) خواہش کی حالت میں بولتے ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ میں لکھنے سے رک گیا پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اپنی انگلی سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: (عبداللہ! ہربات) لکھ! اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے سوائے حق کے اس (منہ) سے کچھ نہیں نکلتا۔“ (سنن ابی داؤد؛ ۳۶۴۶، سلسلہ احادیث ِصحیحہ؛۱۵۳۲) (4)فعلی احادیث:یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جملہ اعمال و افعال خواہ وہ آپ کا خاصہ تھے یا اَفرادِ اُمت سے بھی مطلوب تھے اور خواہ ان کی حیثیت فرض و استحباب کی تھی یا بیان جواز کی۔ارشاد ہے: ﴿ثُمَّ جَعَلْنَاکَ عَلٰی شَرِيْعَةٍ مِّنَ الاَمْرِ فَاتَّبِعْهَا﴾ (الجاثیہ: ۱۸) ”پھر ہم نے تجھے امر (دین) کی نوعیت رکھنے والی شریعت پر لگا دیا ہے پس تو اسکی اتباع کر۔“ نیز فرمایا: ”اتباع کر اس چیز کی جو تیرے ربّ کی طرف سے تیری طرف وحی کی جاتی ہے یقینا اللہ خبر رکھتا ہے ان کاموں کی جو تم کرتے ہو۔“(الاحزاب:۲) گویا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اعمال و افعال قرآن پاک کی پیروی تھے، اسی لئے جب سعد بن ہشام بن عامر رضی اللہ عنہما نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی بابت پوچھا تو