کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 24
علاماتِ قیامت کے ضمن میں دجالِ اکبر کی آمد کا ذکر کیا اور فرمایا:
”وہ(ادھر زمین میں )چالیس روز رہے گا۔ پہلا دن سال جتنا، دوسرا ایک ماہ کے برابر،تیسرا ایک ہفتے کے مساوی اور باقی ۳۷ دن تمہارے (عام) دنوں کی طرح ہوں گے۔“
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: ”یارسول اللہ! یہ دن جو سال برابر ہوگا، کیا اس میں ہمیں ایک دن کی نمازیں پڑھنی ہوں گی؟“ آپ نے فرمایا: ”نہیں بلکہ تم (ہر چوبیس گھنٹوں کے لئے پانچ نمازوں کے اوقات کا) اندازہ لگانا۔“ (صحیح مسلم ؛حدیث۷۳۷۳ )
شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
”دیکھیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ اقدس سے ایک غیبی خبر سن کر کس طرح اس کی تصدیق فرمائی۔ انہیں معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ کی قدرتِ کاملہ انسانی فکر و نظر کی ہر حد سے بلند و بالا ہے۔ اس لئے انہوں نے یہ سوال نہیں اٹھایا: ”بھلا دن ایک سال کے برابر کیسے ہوسکتا ہے؟“ اس کے برعکس اُنہوں نے نماز سے متعلق ایک شرعی مسئلہ پوچھا کیونکہ وہ اس کے مکلف تھے…
اور اس لحاظ سے یہ حدیث ِشریف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائی کی ایک بہت بڑی دلیل ہے کہ آج بھی بعض قطبی علاقوں میں چھ چھ ماہ کا دن اور اتنی لمبی رات ہوتی ہے ۔ ایسے علاقوں میں یہ حدیث نما زکے حوالے سے ایک اہم دینی ضرورت کو پورا کرتی ہے حالانکہ آج سے ہزاروں سال قبل جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی تھی تب یہ صورتِ حال معلوم نہیں تھی۔ سچ فرمایا ربّ العٰلمین نے: ”آج کے دن میں نے تمہارے دین کو مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت پوری کردی ، اور تمہارے لئے اسلام کو بطورِ دین پسند کرلیا ہے۔“ (ملخص از مجموع فتاویٰ و رسائل :۲/۱۷ ، ۱۸)
’رسول‘ کا معنی و مفہوم
’رسول‘ بھی عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی ہے: قاصد،بھیجا ہوا،پیغام پہنچانے والا (یوسف:۵۰)فرشتوں کے سردار جبریل امین علیہ السلام کو بھی ’رسول‘ کہا گیا ہے۔ (التکویر:۱۹تا۲۱)کیونکہ آپ وہ اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے انبیاء و رسل تک پہنچاتے رہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ کے رسول ہیں کیونکہ آپ اللہ کی وحی اس کے بندوں تک پہنچانے پر مامور تھے۔ (المائدة:۵۶/۶۷) چنانچہ حجة الوداع کے موقعہ پر میدانِ عرفات میں آپ کا خطبہ حج سننے والے ایک لاکھ سے زائد افراد نے (بیک زبان) گواہی دی۔ ”آپ نے ہم تک اللہ کا