کتاب: محدث شمارہ 278 - صفحہ 16
گھروں کی راہ لیں تاکہ وہ مرد جو میدانِ جنگ سے واپس آئیں ان کیلئے روزگار مہیا ہوسکے۔ ۱۹۴۶ء تک ۴۰ لاکھ سے زیادہ عورتوں کو پیداواری اداروں کی ملازمت سے چھٹی کرا دی گئی۔“
ہیولٹ لکھتی ہیں :
"Both persuation and coercion were used to lure Women away from their jobs."
”عورتوں کو ملازمتوں سے دور رکھنے کیلئے ترغیب اور جبر دونوں طریقے استعمال کئے گئے۔“
امریکی حکومت نے ایک نیا قانون(G۔1 Bill) متعارف کرایا جس کے ذریعے عورتوں کو ملازمت چھوڑنے پر معاشی فوائد کا لالچ دیا گیا۔ ان پالیسیوں کا نتیجہ کیا نکلا:
”نتیجتاً، امریکہ میں جنگ کے بعد کا زمانہ عظیم خوشحالی کا زمانہ تھا، ۱۹۴۰ء کی دہائی کے آخری سالوں میں معیشت بہت متاثر کن شرح سے ترقی کررہی تھی۔ ۱۹۴۵ء اور ۱۹۵۵ء کے درمیان خام قومی پیداوار دوگنا بڑھ گئی۔ ہم اپنی تاریخ کے عظیم ترین عروج کے ادوار میں سے ایک دور میں داخل ہوگئے۔“ (صفحہ :۱۵۵)
مذکورہ امریکی قانون نے چھوٹی عمر میں شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے والی عورتوں کے لئے مالی منفعت کے سامان پیدا کئے ۔ (صفحہ :۱۵۷)
ہمارے وہ دانشور جو آج عورتوں کو مردوں کے شانہ بشانہ ہرمیدان میں کام کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں اور اسے معاشی ترقی کے لئے ضروری سمجھتے ہیں ، انہیں چاہئے کہ ۱۹۵۰ء کے عشرے میں امریکی معاشرے اور اس کی عدیم النظیر اس ترقی کا بھی جائزہ لیں ۔
ہیولٹ نے ایک مضمون"The Tender Trap"(1955) سے اقتباس نقل کیا ہے۔ اس کی یہ سطردیکھئے:
"A Women is not a Women untill She has been married and had children."
”ایک عورت جب تک شادی نہ کرے اور بچے نہ پیدا کرے وہ عورت ہی نہیں ہے۔“
وہ مزید لکھتی ہیں :
”پچاس کی دہائی میں امریکی میڈیا آزادئ نسواں کی علمبردار عورتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتا تھا، یہ عورتیں سابقہ سالوں کی پیشہ ور لڑکیاں تھیں ۔“
امریکہ میں تحریک ِآزادئ نسواں کو آگے بڑھانے میں بیٹی فریڈن Betty Friedan کا