کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 94
تذکرۂ اُمّ المومنین پروفیسر خالدہ امجد [1] حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ؛ خواتین کیلئے اُسوہٴ نام: حضرت عائشہ بنت عبداللہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ لقب:صدیقہ کنیت: اُمّ عبداللہ قبیلہ:غنم بن مالک والدہ کا نام:اُمّ رومان نسب:والد کی طرف سے سات اور والدہ کی طرف سے گیارہویں پشت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ سے جا ملتا ہے۔ خاندان سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ابتدا ہی سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بڑے گھرے برادرانہ تعلقات تھے۔ سفر و حضر میں ، رفاقت اور غمی، خوشی میں شرکت رہتی تھی۔ باہمی محبت و اعتماد کا یہ حال کہ حقیقی بھائی بھی رشک کریں ۔ جب جبرائیل امین علیہ السلام پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہلی مرتبہ تشریف لائے اور اعزاز ِنبوت کا فرمان خداوندی سنایا، تو آپ سب سے پہلے اسی جاں نثار دوست کے پاس گئے اور انوارِ الٰہیہ کی یہ انوکھی واردات بیان کی اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بلا تامل تصدیق کی اور بارگاہ نبوی سے اسی وقت ’الصدیق‘ کا خطاب پایا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہی تمام گھرانے نے بھی اسلام قبول کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عہد ِ بعثت میں بہت کمسن تھیں ۔ اسلئے قدرتی طور پر اپنے بزرگوں کے ساتھ ہی داخل حسنات ہوگئیں ۔ روایات میں سن ولادت 9 قبل ہجرت بتایا جاتا ہے۔ آپ ان برگزیدہ شخصیتوں میں سے ہیں جن کے کانوں نے کفروشرک کی آواز نہیں سنی اور آپ رضی اللہ عنہ مہد سے لحد تک کلیتاً انوارِ اسلام کی رفعتوں پر رونق افروز رہیں ۔ آپ خود فرماتی ہیں کہ