کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 93
ہوگی بلکہ قربانی عبادت ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اس لیے اگر مقروض شخص بھی قربانی جیسی عبادت کے ذریعے تقربِ الٰہی حاصل کر سکتا ہے تو اسے ضرور ایسا کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)
جانور كو ذبح كرنے كے مسائل
٭ عید گاہ میں قربانی کی جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول تھا جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ (كان رسول الله يذبح وينحر بالمصلى) ”رسول اللھ صلی اللہ علیہ وسلم (قربانی) ذبح اور نحر عید گاہ میں کیا کرتے تھے۔“(بخاری :5552)
٭ جانور قبلہ رخ لٹانا چاہیے جیساکہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن سینگ والے دو چتکبرے، خصی مینڈھے ذبح کیے پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قبلہ رخ کیا۔ (ابوداود :کتاب الضحایا،2795 )
٭ جانور ذبح کرتے وقت اس کے پہلوپر پاؤں رکھنا سنت سے ثابت ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (ضحى النبى !بكبشين أملحين فرأيته واضعا قدمه على صفاحهما)’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پاؤں ان جانوروں کے پہلوٴوں پر رکھے ہوئے ہیں ۔“ (بخاری :5558)
٭ قربانی کے لئے چھری خوب تیز کرنا چاہئے :
(1)حضرت شدادبن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو اور تم میں سے ایک اپنی چھری تیز کرے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے۔“ )ابو داود:2814)
٭ چھری چلانے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف دعائیں ثابت ہیں :
(1)بروایت ِحضرت انس رضی اللہ عنہ : بِسْمِ اللهِ وَاللهُ اَكْبَرْ: (بخاری :5565)
(2)بروایت جابر رضی اللہ عنہ (بِسْمِ اللهِ وَاللهُ اَكْبَرْ هَذَاعَنِّىْ وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ اُمَّتِىْ)(ابو داود:2810)
(3)بروایت عائشہ رضی اللہ عنہا (اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ)(مسلم :1967)
(4)(وَجَّهْتُ وَجْهِىَ لِلَّذِىْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيْفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ إِنَّ صَلَاتِىْ وَنُسُكِىْ وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِىْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَبِذٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ اَللّٰهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِسْمِ اللهِ وَاللهُ اَكْبَرْ) (ابو داود:2795)