کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 89
تقسیم کرنا ضروری نہیں بلکہ حالات کے مطابق کسی بھی طریقے سے گوشت کھایا اور کھلایا جاسکتا ہے اور ذخیرہ بھی کھا جاسکتا ہے۔ ٭ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کا فتوی ”تین دنوں سے زیادہ قربانیوں کا گوشت ذخیرہ کرنا جائز ہے۔“ (المغنی :ج13/ص381) کیا غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دیا جاسکتا ہے؟ غیر مسلم اگر مستحق ہو توا سے بھی تالیف ِقلب کے طور پر قربانی کا گوشت دیا جاسکتا ہے۔ ٭ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کا فتوی:”اور یہ جائز ہے کہ کوئی قربانی کے گوشت سے کسی کافر کو کھلائے اور امام حسن رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابو ثور رحمۃ اللہ علیہ اور اصحاب الرائے بھی اسی کے قائل ہیں ۔“(المغنی :ج13/ص381) ٭ سعودی مجلس اِفتا کا فتوی: ”قربانی میں مستحب یہ ہے کہ اس کے گوشت کے تین حصے بنائے جائیں : ایک تھائی قربانی کرنے والے کے لیے، ایک تھائی اس کے دوست احباب کے لیے،اورایک تھائی مساکین کے لیے اور اس سے کافر کو دینا بھی جائز ہے اس کے فقر کی وجہ سے، یا اس کی قرابت داری کی وجہ سے، یا اس کی ہمسائیگی کی وجہ سے، یا اس کی تالیف ِقلب وجہ سے۔“ (فتاویٰ اسلامیہ:ج2/ص324) قربانی کی کھالوں کا مصرف قربانی کی کھالوں کا بھی وہی مصرف ہے جو قربانی کے گوشت کا ہے یعنی جیسے قربانی کا گوشت خود بھی کھایا جا سکتا ہے، دوسروں کو بھی کھلایا جاسکتا ہے او رصدقہ بھی کیا جاسکتا ہے اسی طرح کھال کو خود بھی استعمال کیا جاسکتا ہے کسی دوسرے کو بھی استعمال کے لیے دی جاسکتی ہے اور صدقہ بھی کی جاسکتی ہے کیونکہ اس کے استعمال کا کوئی الگ طریقہ کتاب وسنت میں موجود نہیں ،بلکہ کتب ِاحادیث میں ہے کہ صحابہ کرام قربانی کے جانور کی کھال کا مشکیزہ بنا کر اسے گھر میں استعمال کر لیتے تھے۔(مسلم؛5103) کیا قربانی کا گوشت یا کھال فروخت کی جاسکتی ہے؟ نہ تو قربانی کا گوشت فروخت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کی کھال فروخت کی جاسکتی ہے کیونکہ شریعت نے انہیں استعمال کرنے کا جو طریقہ بتلایا ہے فروخت کرنا اس میں شامل نہیں ۔ ٭ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کا فتوی: ”من جملہ قربانی کی کسی چیز کو بھی فروخت کرنا جائز نہیں