کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 88
تیسرا حصہ مساکین کے لیے ہے۔“(مزید تفصیل کیلئے، المغنی لابن قدامہ :ج13/ص379)
اگر چہ علما نے اس تقسیم کو افضل کہا ہے لیکن یہ تقسیم ضروری نہیں ہے بلکہ حسب ِضرورت حالات کے مطابق بھی گوشت تقسیم کیا جاسکتا ہے یعنی اگر فقراء ومساکین زیادہ ہوں تو زیادہ گوشت صدقہ کر دینا چاہیے اور اگر ایسا نہ ہو بلکہ اکثر وبیشتر لوگ خوشحال ہوں تو زیادہ گوشت خود بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور اسی طرح آئندہ ایام کے لیے ذخیرہ بھی کیا جاسکتا ہے کیونکہ قرآن میں مطلقاً قربانی کا گوشت کھانے اور کھلانے کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ ارشادِ باری ہے :
﴿ وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُمْ مِّنْ شَعَائِرِ اللهِ لَكُمْ فِيْهَا خَيْرٌ فَاذْكُرُوْا اسْمَ اللهِ عَلَيهْا صَوَافَّ فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُهَا فَكُلُوْا مِنْهَا وَاَطْعِمُوْا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ﴾ (الحج : 36)
”قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی نشانیاں مقرر کر دی ہیں ، ان میں تمہیں نفع ہے پس انہیں کہا کر ان پر اللہ کا نام لو پھر جب ان کے پہلو زمین سے لگ جائیں ( ذبح ہو جائیں تو) اسے (خود بھی) کہاؤ اور سوال نہ کرنے اورکرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔“
ایک اور آیت میں ہے کہ”اپنے فائدے حاصل کرنے کے لیے آجائیں اور ان چوپایوں پر جو پالتو ہیں ، ان مقررہ دنوں میں اللہ کا نام یاد کریں ۔ پس تم خود بھی کھاؤ اور بھوکے فقیروں کو بھی کھلاؤ۔“درج بالا آیات سے معلوم ہوا کہ حسب ِضرورت قربانی کا گوشت کھایا اور کھلایا جاسکتا ہے، البتہ تین دن سے زیادہ ذخیرہ کرنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص مصلحت کے تحت ابتداے اسلام میں منع فرما دیا تھا جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ
”حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی اپنی قربانی کا گوشت تین دن سے اوپر نہ کھائے۔“
(مسلم:5100،کتاب الاضاحی)
لیکن پھر اس کی اجازت دے دی تھی جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ
”حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم میں سے جو قربانی کرے تیسرے دن کے بعد اس کے گھرمیں اس میں سے کوئی چیز باقی نہ ہو۔ پس اگلے سال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا اس سال بھی ہم اسی طرح کریں جس طرح ہم نے گذشتہ سال کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کھاؤ اور کھلاؤ اور ذخیرہ کرو۔ بے شک اُس سال لوگ مشقت میں تھے تو میں نے ارادہ کیا کہ تم ان کی مدد کر دو۔“(بخاری :5569،کتاب الاضاحی)
مذکورہ دلائل سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین یا دو حصے بنا کر