کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 87
کس دن کی قربانی افضل ہے؟ اکثر علما کا یہ مو قف ہے کہ پہلے دن کی قربانی افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اسی پر عمل پیرا رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں دس سال رہے اور قربانی کرتے رہے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو اونٹ قربان کیے۔ ان سب قربانیوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمیشہ یہی معمول رہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے دن قربانی کرتے جیسا کہ اس حدیث سے بھی اس کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ (عن البراء بن عازب رضی اللہ عنہ قال قال النبى! إن أول ما نبدأ به فى يومنا هذا نصلى ثم نرجع فننحر،من فعله فقد أصاب سنتنا) ”حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”آج (عیدالاضحی کے دن) کی ابتدا ہم نماز (عید) سے کریں گے پھر واپس آکر قربانی کریں گے جو اس طرح کرے گا وہ ہماری سنت کے مطابق عمل کرے گا۔“)بخاری :5545)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس دن نماز عید پڑھتے اسی دن قربانی کرتے اور یہ بات دلیل کی محتاج نہیں کہ نماز عید پہلے دن ہی ادا کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں ایک اور حدیث سے بھی پہلے دن کی افضیلت معلوم ہوتی ہے (عن عبد الله بن قرط عن النبى صلی اللہ علیہ وسلم قال:إن أعظم الأيام عند الله يوم النحر ثم يوم الغد) ”حضرت عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنوں میں سب سے عظیم دن یوم النحر ( یعنی عیدالاضحی کا پہلا دن) ہے پھر يوم الغد (یعنی دوسرا دن)ہے۔“(ابو داود :1765) اگر کوئی یہ خیال کرے کہ آخری دنوں میں قربانی کرنے سے غرباء و مساکین کو زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے تو بعض علما نے اسے بھی پہلے دن کے برابر ہی قرار دیا ہے۔ (واللہ اعلم) قربانى كے گوشت اور كهال كے مسائل قربانی کا گوشت کیسے تقسیم کیا جائے؟ بعض علما نے کہا ہے کہ قربانی کا گوشت تقسیم کرنے کا افضل طریقہ یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کیے جائیں ۔ ایک حصہ خود کھایا جائے،دوسرا حصہ اپنے اقربا اور دوست احباب وغیرہ کو کھلا دیا جائے اور تیسرا حصہ غرباء و مساکین میں تقسیم کر دیا جائے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ بھی اسی کے قائل ہیں ۔ ان حضرات کی دلیل ابن عمر سے مروی یہ قول ہے کہ انہوں نے کہا کہ ”قربانیوں کا تیسرا حصہ تمہارے لیے ہے اور تیسرا حصہ تمہارے گھروالوں کے لیے ہے اور