کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 83
”چار جانور قربانی میں جائز نہیں : واضح طور پر آنکہ کا کانا، ایسا بیمار جس کی بیماری واضح ہو، لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو،اور ایسا کمزور جس میں چربی نہ ہو“ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (( أمرنا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أن نستشرف العين والأذن) ”رسول اللہ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم آنکہ او رکان اچھی طرح دیکھیں ۔“(ابوداود :2704) اس بنا پر بیان کردہ اوصاف والے جانور کی قربانی نا جائز ہوگی۔ حاملہ جانور کی قربانی حاملہ جانور کی قربانی جائز ہے جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث اس پر شاہد ہے: ”حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیٹ کے بچے کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر تم چاہو تو اسے کھالو“ اور مسدد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول! ہم اونٹنی‘ گائے اور بکری ذبح کرتے ہیں تو ہم اس کے پیٹ میں بچہ پاتے ہیں کیا ہم اسے پھینک دیں یا اسے کھالیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اگر تم چاہو تو اسے کھالو کیونکہ اس کا ذبح اس کی ماں کا ذبح کرنا ہی ہے۔“ (ابو داود:2827) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ حاملہ جانور خواہ اونٹنی ہو، گائے ہو یا بکری ہو اسے قربانی کے لیے ذبح کیا جاسکتا ہے اور اس کے پیٹ کے بچے کو ذبح کیے بغیر کھانا درست ہے لیکن اگر طبعی کراہت کے پیش نظر اسے پھینک دیا جائے تب بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو لازمی طور پر پیٹ کا بچہ کھانے کا حکم نہیں دیا بلکہ اسے ان کی طبیعت و چاہت پر ہی معلق رکھا۔ علاوہ ازیں بعض حضرات نے جو اس کی یہ تاویل کی ہے کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے ”بچے کو بھی اسی طرح ذبح کرو جیسے اس کی ماں کو ذبح کرتے ہو۔“ یہ تاویل نہایت بے بنیاد ہے اور مذکورہ حضرت ابو سعید صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہی اس کا رد کردیتی ہے۔ قربانی کے جانور پر سوارہونا ”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قربانی کا جانور لے جاتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا۔ اس شخص نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا۔ اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا افسوس! سوار بھی ہو جاؤ (ويلك آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) دوسری یا تیسری مرتبہ فرمایا۔“ (بخاری : کتاب الحج:،باب رکوب البدن1689، مسلم :2323) اس حدیث کی شرح میں مولانا داود راز رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں کہ ”زمانہ جاہلیت میں عرب لوگ