کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 82
جواب میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات غیر افضل کام کو بھی امت پر نرمی کرنے کی غرض سے اختیار فرما لیا کرتے تھے کیونکہ وہ آپ کی اقتدا کرتے تھے اور آپیہ پسند نہیں کرتے تھے کہ ان پر مشقت ڈالیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی گائے اور بھیڑ بکریوں پر فضیلت بیان کر دی ہے جیسا کہ ابھی پیچھے گذرا ہے۔ واللہ اعلم (فتاویٰ اسلامیہ :2/320) ٭ قربانی کے جانور کو کھلا پلا کر موٹا کرنا مستحب ہے۔ (المغنی: 13/367، بخاری؛ 5553) خصی جانور کی قربانی خصی جانور کی قربانی جائز ہے اور اس کے دلائل حسب ذیل ہیں :aحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے بڑے موٹے تازے سینگ والے‘ چتکبرے خصی مینڈھے خرید لاتے۔“ )ابن ماجہ:3122)3حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن سینگ والے دوچتکبرے خصی مینڈھے ذبح کیے۔“(ابو داود :2795) امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”خصی جانور (قربانی میں ) کفایت کرجاتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو خصی مینڈھے ذبح کیے۔“(المغنی :13/371)سید سابق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”خصی جانور کی قربانی کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔“(فقہ السنة:3/196) بھینس کی قربانی شریعت نے ایسے جانور بطور قربانی ذبح کرنے کا حکم دیا ہے جن پر بهيمة الأنعام کا لفظ بولا جاسکتا ہو اور وہ جانور صرف اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکری ہیں جیسا کہ پیچھے بیان کیا جاچکا ہے اس لیے صرف انہی جانوروں کی قربانی کرنی چاہیے او ربھینس کی قربانی سے اجتناب ہی بہتر ہے بالخصوص اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بھینس کی قربانی ثابت نہیں ہے۔ تاہم بعض اہل علم اسے گائے کی نوع میں شمار کرکے قابل قربانی قرار دیتے ہیں۔واللہ اعلم! کن جانوروں کی قربانی جائز نہیں ؟ (1)حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أربع لاتجوز فى الأضاحى:العوراء بيّن عورها والمريضة بين مرضها والعرجاء بين ظلعها والكسير التى لاتنقى)(ابو داود:2802)