کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 81
أقرنين أملحين فذبحهما بيده) ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اورانہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔“ (بخاری :5554) (2)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (كان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم يضحى بكبش أقرن فحيل ينظر فى سواد وياكل فى سواد ويمشى فى سواد) ”رسول صلی اللہ علیہ وسلم سینگ والا موٹا تازھ مینڈھا ذبح کرتے جس کی آنکھیں ، منہ اور ٹانگیں سیاہ ہوتیں ۔“ (ابو داود: 2796) (3)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے سات اونٹ اپنے ہاتھ سے نحر کیے اور مدینہ میں دو سینگوں والے چتکبرے مینڈھے ذبح کیے۔“ (ابو داود:2793) کس جانور کی قربانی افضل ہے؟ ٭ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ: ”اور افضل قربانی وہ ہے جو زیادہ موٹی تازی ہو۔“(الدررالبہية :كتاب الأضحية) ایک اور مقام پر رقمطراز ہیں کہ ”سب سے افضل قربانی اونٹ کی ہے،پھر گائے کی اور پھر بکری کی۔“(ايضاً:کتاب الحج) ٭ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کا فتوی:”قربانیوں میں افضل اونٹ ہے پھر گائے ہے پھر بکری ہے پھر اونٹ میں شریک ہونا ہے اور پھر گائے میں شریک ہونا ہے“ (المغنی:13/ 366) ٭ سعودی مجلس افتا کا فتویٰ: ”قربانیوں میں افضل اونٹ، پھر گائے پھر بکری اور پھراونٹنی یا گائے کی قربانی میں شرکت ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے متعلق فرمایا: ”جو پہلی گھڑی میں (مسجد میں ) گیا گویا کہ اس نے اونٹ کی قربانی کی، اور جو دوسری گھڑی میں گیا گویا کہ اس نے گائے کی قربانی کی، اور جو تیسری گھڑی میں گیا گویا کہ اس نے سینگ والے مینڈھے کی قربانی کی اور جو چوتھی گھڑی میں گیا گویا کہ اس نے ایک مرغی کی قربانی کی اور جو پانچویں گھڑی میں گیا گویا کہ اس نے ایک انڈہ قربان کیا۔“ اس حدیث میں محل شاہد اللہ تعالیٰ کی طرف تقرب میں اونٹ، گائے اور بھیڑ بکریوں کے درمیان ایک دوسرے پر فضیلت کا وجود ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ قربانی اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے اور اونٹ قیمت، گوشت اور نفع کے لحاظ سے سب سے زیادہ ہے۔ ائمہ ثلاثہ یعنی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ بھی اسی کے قائل ہیں اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ (قربانی میں ) افضل بھیڑ کا کھیرا ہے پھر گائے اور پھر اونٹ ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھے قربان کیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف افضل کام ہی کرتے تھے ۔ اس کے