کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 80
مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: تفسیر فتح القدیر :2/210 اورتفسیر ابن کثیر :3/100
علاوہ ازیں مذکورہ مویشیوں میں ہر ایک کا مُسِنّة(یعنی دوندا) ہونا بھی ضروری ہے، ہاں اگر کوئی مجبوری ہو یا ایسا جانور میسر نہ ہو تو بھیڑ کا کھیرا بھی کفایت کر جاتا ہے جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
(لاتذبحوا إلامسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن)(مسلم :117)
”مُسِنّہ ہی ذبح کرو، الایہ کہ تم پر تنگی ہو تو بھیڑ کا کھیرا ذبح کر لو۔“
یاد رہے کہ بھیڑ کے کھیرے کی اجازت کا مفہوم یہ ہر گز نہیں ہے کہ ہر حال میں اس کی قربانی جائز ہے جیسا کہ آج کل بعض مقامات پر قربانی کا جانور بیچنے والے یہی کہہ کر عوام کو جانور فروخت کررہے ہوتے ہیں کہ کھیرے کی قربانی بھی جائز ہے، حالانکہ اس کی قربانی صرف ایک خاص صورت (یعنی مجبوری وتنگ دستی) میں ہی جائز قرار دی گئی ہے اگر یہ صورت نہ ہو تو مُسِنّہ کے علاوہ کوئی جانور بھی کفایت نہیں کرے گا۔
٭ مُسِنّة (یعنی دوندا) ایسے جانور کو کہتے ہیں جس کے دودہ کے دانت گر چکے ہوں ۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ شرح صحیح مسلم میں فرماتے ہیں کہ
المسنة هي الثنية من كل شيىٴٍ من الابل والبقر والغنم فما فوقها وهذا تصريح بأنه لايجوز الجذع من غير الضان في حال من الأحوال
”مُسِنّة اونٹ، گائے اور بکری وغیرہ میں سے دو ندے کو کہتے ہیں اور یہ واضح ہے کہ بھیڑ کے علاوہ کسی حالت میں کھیرا قربان کرنا جائز نہیں ۔“ (شرح نووی :13/99،نیل الاوطار:5/202)
نیز واضح رہے کہ اونٹوں میں دوندا عمر کے پانچویں سال میں ہوتا ہے،گائے میں دوندا عمر کے تیسرے سال میں ہوتا ہے اور بکری میں دوندا عمر کے دوسرے سال میں ہوتا ہے اور کھیرا (جذعہ) بھیڑ کا وہ بچہ ہوتا ہے جو ایک سال کا ہو اور دوندا نہ ہو۔ لہٰذا اونٹ، گائے اور بکری میں دوندے سے کم عمر والے جانور کی قربانی جائز نہیں ، البتہ دنبے میں (کسی مجبوری کے وقت) دوندے سے کم عمر کے جانور کی قربانی بھی جائز ہے۔
مزید تفصیل کیلئے: ’جذعة من الضان کی تحقیق‘ از عبد الرحمن عزیز (محدث: ج31/عدد3)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ عمل
(1) حضرت انس علیہ السلام سے روایت ہے کہ (انكفأ رسول الله ! إلى كبشين