کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 79
شک میری نماز،میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرناا للہ ربّ العالمین کے لیے ہے۔“
قربانی نہ تو غیر اللہ کے لیے جائز ہے اور نہ ہی ایسی جگہ پر درست ہے جہاں غیراللہ کی عبادت ہوتی ہو نیز ایسی قربانی بھی حلال نہیں جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اللہ ایسے شخص پر لعنت کرے جس نے اپنے والد پر لعنت کی، اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر لعنت کرے جس نے غیراللہ کے لیے ذبح کیا،اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر لعنت کرے جس نے کسی بدعتی کو پناہ دی اور اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر لعنت کرے جس نے زمین کی علامات تبدیل کردیں ۔“ (مسلم :141)
(2)پاکیزہ مال سے ہو، حرام مال سے نہ ہو۔جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
(أيها الناس إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا)(مسلم :2346)
”اے لوگو! بے شک اللہ تعالیٰ پاک ہے اور صرف پاکیزہ چیز کو ہی قبول کرتا ہے۔“
سود کی آمدن یا حرام مال سے کی ہوئی قربانی قبول نہیں ہوتی۔ (مسلم:2346،کتاب الزکوٰۃ اور مسلم :535،کتاب الطہارۃ)
(3)سنت کے مطابق ہو جیسا کہ اگر کوئی شخص نماز عید سے پہلے قربانی کر لے تو اس کی قربانی قبول نہیں ہو گی۔اس کا مفصل بیان آئندہ صفحات میں آئے گا۔
(4)قربانی ایسے جانوروں کی نہ ہو جن جانوروں کی قربانی قبول نہیں ہوتی۔اس کا بھی تفصیلی بیان آگے آئے گا۔
قربانی کا جانور کیسا ہو؟
ایسے جانورں کی قربانی کی جائے جن پربهيمة الأنعام کا لفظ بولا جاتا ہے، قرآن میں ہے
﴿وَلِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّيَذْكُرُوْا اسْمَ اللهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّن بَهْيِمَةِ الْأَنْعَامِ ﴾
”اور ہر اُمت کے لیے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں ۔ “
(الحج :34)
بهيمة ایسے جانوروں کو کہتے ہیں جو چار ٹانگوں والے ہوں خواہ پانی میں ہی ہوں جیسا کہ صاحب ِقاموس نے اس کی یہی وضاحت کی ہے۔
(القاموس المحیط:بهم)اور أنعام میں چار قسم کے نر اور مادّہ جانور شامل ہیں : (1) اونٹ(2)گائے(3)بھیڑ(4)بکری