کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 78
اور ناخن تراش لینا اور اپنی مونچھیں کاٹنا اور شرمگاہ کے بال مونڈ دینا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں تمہاری مکمل قربانی ہوجائے گی۔“(ابو داود ؛2789،کتاب الضحایا)
قربانی کی فضیلت
قربانی کی فضیلت میں مندرجہ ذیل روایت پیش کی جاتی ہے:
(ماعمل ابن آدم يوم النحر عملا أحب إلى الله من إراقة دم وإنها لتأتى يوم القيامة بقرونها وأظلافها وأشعارها وإن الدم ليقع من الله عزوجل بمكان قبل أن يقع على الأرض فطيبوا بها نفسا)
”دس ذوالحجہ کو خون بہانے سے بڑھ کر ابن آدم اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی بہتر عمل نہیں کرتا۔ یہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں ‘ کھروں اور بالوں سمیت آئیں گے اور خون کے زمین پر گرنے سے پہلے اللہ کے ہاں اس کا ایک مقام ہوتا ہے سو تم یہ قربانی خوش دلی سے دیا کرو۔“
لیکن یہ روایت ثابت نہیں ، كما قالہ الالبانى رحمۃ اللہ علیہ (ضعیف ترمذی ؛1493) مزید تفصیل کے لیے: ’فضائل قربانی کی احادیث کا علمی جائزہ‘ از غازی عزیر (ماہنامہ محدث:ج 23 /عدد 3)
تاہم قربانی کی سنت پر عمل کا جو اجر وثواب اللہ تعالیٰ نے مقرر کر رکھا ہے، وہ بہر حال قربانی کرنے والے کو ضرور ملے گا کیونکہ قربانی عبادت اور نیک عمل ہے اور ہر نیکی کے متعلق قرآن میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿مَنْ جَاءَ بْالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا﴾(الانعام :160)
”جو شخص نیک کام کرے گا، اسے اس کا دس گنا (اجر) ملے گا۔“
قبولیت ِقربانی کی شرائط
(1)قربانی خالص اللہ کی رضا کے لیے کی جائے،کیونکہ قربانی عبادت ہے اورکوئی بھی عبادت اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک کہ خالصتاً اللہ کے لیے نہ کی جائے جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ ﴿وَمَا اُمِرُوْا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللهَ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ﴾(البینہ:5)
”انہیں اسکے سوا کوئی حکم نہیں کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اور اس کیلئے دین کو خالص کریں ۔“
اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إنما الأعمال بالنيات”عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے۔“(بخاری؛ 1)
علاوہ ازیں قربانی کے متعلق بالخصوص ایک آیت میں یہ الفاظ موجود ہیں :
﴿قُلْ إِنَّ صَلَاتِىْ وَ نُسُكِىْ وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِىْ للهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ﴾ (الانعام :162)
”کہہ دیجیے! بے