کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 76
علاوہ ازیں قربانی کی مشروعیت کے مزید دلائل حسب ِذیل ہیں : (1)ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾ ( الکوثر:2) ”اپنے ربّ کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر۔“ (2)حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے اور میں بھی دو مینڈھوں کی قربانی کرتا تھا۔ “ (بخاری :5553) (3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس وسعت وطاقت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب بھی ہر گز نہ آئے۔“ (ابن ماجہ:3123) (4)حضرت انس بن مالک رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”جس نے نماز سے پہلے (جانور) ذبح کرلیا، وہ دوبارہ قربانی کرے۔“ (بخاری:5549) (5)ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”اے لوگو! بے شک ہر گھر والوں پر ہر سال قربانی (کرنا مشروع) ہے۔“ (ابن ماجہ:3125) (6)امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”مسلمانوں کا قربانی کی مشروعیت پر اجماع ہے۔“ (المغنی :ج13/ص360) قربانی کا حکم اگرچہ اس کے حکم میں اختلاف ہے اور بعض علما نے صاحب ِاستطاعت شخص کے لیے اسے واجب بھی قرار دیا ہے لیکن راجح بات یہ ہے کہ قربانی سنت ِموکدہ ہے اور یہ موقف محض راقم ہی کا نہیں بلکہ درج ذیل کبار علما بھی یہی موقف رکھتے ہیں : ابن عمر رضی اللہ عنہما کا فتوی ہے: ہي سنة ومعروف”یہ سنت ہے اور یہ امر مشہور ہے“ (بخاری :5545) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ: ”اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے کہ قربانی واجب نہیں ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں میں سے ایک سنت ہے اور اسی پر عمل کرنا مستحب ہے اور امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ بھی اسی کے قائل ہیں ۔ “ (سنن ترمذی :بعد الحدیث ؛1506) ٭ وہ صورتیں جن میں قربانی واجب ہوجاتی ہے: (1)اگر کوئی شخص نذر کے ذریعے اپنے اوپر قربانی واجب کرلے تو اس پر قربانی واجب ہو جائے گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ایمان والوں کی صفات بیان کرتے ہوئے ذکر فرمایا