کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 74
اَحکام وشرائع حافظ عمران ایوب لاہوری قربانی کے بعض اہم مسائل قربانی کی روح شریعت کے وہ چند مسائل جو ہماری توجہ کسی نہ کسی تاریخی واقعہ کی طرف مبذول کرتے ہیں ان میں سے ایک قربانی بھی ہے۔ ایسے مسائل سے مقصود محض انہیں مقررہ وقت پر کر لینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ان تاریخی واقعات پر گہری نگاہ ڈالتے ہوئے اس جذبہ عبادت اور قربانی کی ناقابل فراموش کنہ وحقیقت کو سمجھ کر اپنانے کی کوشش کرنابھی ضروری ہے جس کے باعث یہ مسائل ہماری اسلامی روایات میں جزوِلاینفک کی حیثیت اختیار کر گئے۔ جیسا کہ حاجیوں کے لیے صفا مروہ کی سعی کرنا محض ایک دوڑ نہیں ہے بلکہ یہ اس تاریخی واقعہ کی غماز ہے جس میں ایک طرف ننھا سا بچہ شدتِ پیاس کے باعث زمین پر ایڑیاں مارتا نظر آتا ہے اور دوسری طرف حضرت ہاجِرَ علیہا السلام پانی کی تلاش میں صفا مروہ کی پہاڑیوں کے چکر لگا تی نظر آتی ہیں کہ جنہیں ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم پر اپنی تمام تر محبتیں قربان کر کے مکہ کی بے آب وگیاہ زمین میں تنہا چھوڑ گئے تھے۔ بعینہ قربانی کا مسئلہ بھی ہے یعنی عید ِقربان کے دن جانور ذبح کرنا، کچھ گوشت تقسیم کردینا،کچھ کھا لینا اور پھر خود کو شریعت کے ہر حکم سے آزاد تصور کرنا اور قربانی کے مقصد یا غرض وغایت پر سنجیدگی سے غوروفکر نہ کرنا، کسی طور کافی نہیں ہے بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ جانور قربان کرنے کے ساتھ ساتھ ابراہیم علیہ السلام کی مثالی اطاعت وفرمانبرداری اور اثر آفریں عقیدت واِردات کو بھی پیش نظر رکھا جائے کہ جس کی وجہ سے انہوں نے اللہ تعالی کے حکم پر اپنا کم سن خوبصورت بیٹا بھی قربان کرنے سے دریغ نہ کیا۔ اگرچہ چھری ذبح نہ کرسکی اور پھر حکم الٰہی کے مطابق مینڈھا ذبح کر دیا گیا لیکن وہ اللہ تعالی سے کیسی محبت ہوگی اور اللہ تعالی کے لیے ہر چیز قربان کر دینے کا کیسا جذبہ ہوگا کہ جس کی بدولت وہ اس مشکل ترین عمل سے بھی پیچھے نہ ہٹے۔ پھر اللہ تعالی نے بھی اس محبت واطاعت کا صلہ یوں دیا کہ اس عمل کو تمام مسلمانوں کے لیے مسنون قرار دے کر قیامت تک کے لیے