کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 73
اتقاء و تبصر کی دلیل قرار دیا گیا : ﴿وَمَنْ يُّعَظِّمْ شَعَائِرَ اللهِ فَإنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ ﴾ (الحج: 32) ﴿ وَمَنْ يُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللهِ فَهُوَ خَيْرٌلَّهُ عِنْدَ رَبِّهِ﴾(الحج: 30) ”اور جو لوگ خدا کی قائم کی ہوئی یادگاروں کی تعظیم کرتے ہیں ، تو یہ تعظیم ان کے دلوں کی پرہیزگاری پر دلالت کرتی ہے۔ اور جو شخص خدا کی قرار دی ہوئی قابل ادب چیزوں کا احترام کرتا ہے، تو خدا کے نزدیک اس کا نتیجہ اس کے حق میں بہتر ہے۔“ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان مقدس یادگاروں کے روحانی اثر و نفوذ کو دلوں میں جذب کر دینا چاہتے تھے، اس لئے خاص طور پر لوگوں کو ان کی طرف متوجہ فرماتے رہتے تھے: (هذه مشاعر ابيكم ابراهيم) ”خوب غور سے دیکھو اور بصیرت حاصل کرو، کیونکہ یہ تمہارے باپ ابراہیم کی یادگاریں ہیں “ اعلانِ تکمیل جب اسلام نے اس جدید النشاۃ قوم کے وجود کی تکمیل کردی اور خانہ کعبہ کی ان مقدس یادگاروں کی روحانیت نے اس کی قومیت کے شیرازہ کو مستحکم کردیا، تو پھرملت ِابراہیمی کی فراموش کردہ روِش دکھا دی گئی : ﴿فَاتَّبِعُوْا مِلَّةَ إبْرَاهِيْمَ حَنِيْفًا وَّمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ﴾ (آل عمران:95) ”پس ابراہیم کے طریقہ کی پیروی کرو جو صرف ایک خدا کے ہورہے تھے۔“ اب تمام عرب نے ایک خط ِمستقیم کو اپنا مرکز بنالیا، اور قدیم خطوط منحیہ حرفِ غلط کے طرح مٹا دیئے گئے۔ جب یہ سب کچھ ہوچکا تو اس کے بعد خداے ابراہیم علیہ السلام و اسماعیل علیہ السلام کا سب سے بڑا احسان پورا ہوگیا : ﴿اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الإسْلاَمَ دِيْنًا﴾ ”آج میں نے تمہارے اس دین کو کامل کردیا جس نے تم کو ایک قومیت کے رشتے میں منسلک کردیا ہے، اور اپنے تمام احسانات تم پر پورے کردیئے، اور تمہارے لئے صرف ایک دین اسلام ہی کو منتخب کیا۔“(المائدۃ:3) ( ہفت روزہ الہلال: 28 /اکتوبر 1913ء)