کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 70
إنَّ اللهَ اصْطَفٰى لَكُمُ الدِّيْنَ فَلاَ تَمُوْتُنَّ إلاَّ وَأنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾
”جبکہ ابراہیم سے اس کے خدا نے کہا کہ صرف ہماری ہی فرمانبرداری کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ میں مسلم ہوا پروردگارِ عالم کے لئے۔ اور پھر اسی طریقہ اسلامی کی انہوں نے اور یعقوب علیہ السلام نے اپنی نسل کووصیت کی اور کہا کہ خدا نے تمہارے لئے ایک نہایت برگزیدہ دین منتخب کردیا ہے۔ تم اس پر عمر بھر قائم رہنااور مرنا تو مسلمان ہی مرنا۔“ (البقرۃ:131،132)
نشاۃ ِاولیٰ
لیکن جماعت عموماً اپنے مجموعہ عقائد کو مجسم طور پر دنیا کی فضاے بسیط میں دیکھنا چاہتی ہے اور اس کے ذریعہ اپنی قومیت کے قدیم عہد ِمودّت کو تازہ کرتی ہے، اس لئے انہوں نے اس جدید النشاۃ قومیت کے ظہور و تکمیل کے لئے ایک نھایت مقدس اور وسیع آشیانہ تیار کیا :
﴿إذْ يَرْفَعُ إبْرَاهِيْمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإسْمٰعِيْلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ﴾ (البقرۃ:127)
”جب ابراہیم اور اسماعیل خانہٴ کعبہ کی بنیاد ڈال رہے تھے تو یہ دعا ان کی زبانوں پر تھی: خدایا ہماری اس خدمت کو قبول کرلے! تو دعاوٴں کا سننے والا اور نیتوں کا جاننے والا ہے۔“
یہ صرف اینٹ پتھر کا گھر نہ تھا بلکہ ایک روحانی جماعت کے قالب کا آب و گل تھا، اس لئے جب وہ تیار ہوگیا تو انہوں نے اس جماعت کے پیدا ہونے کی دعا کی : ﴿رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ﴾ اب یہ قوم پیدا ہوگئی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی آخری وصیت کے ذریعہ اس روحانی سررشتہ حیات کو اس کے حوالے کردیا:
﴿وَوَصّٰى بِهَا إِبْرَاهِيْمُ بَنِيْهِ وَيَعْقُوْبُ يٰبُنَيَّ إنَّ اللهَ اصْطَفٰى لَكُمُ الدِّيْنَ فَلاَ تَمُوْتُنَّ إلاَّ وَأنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾(البقرھ:132)
”اور ابراہیم علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام دونوں نے اس روحانی طریقہ نشوونما کی اپنے اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ خدا نے تمہارے لئے ایک برگزیدہ دین منتخب فرما دیا ہے، تم اسی پرقائم رہنا۔“
﴿إذْ حَضَرَ يَعْقُوْبَ الْمَوْتُ إذْ قَالَ لِبَنِيْهِ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ بَعْدِيْ قَالُوْا نَعْبُدُ إلٰهَكَ وَإلٰهَ اٰبَائِكَ إبْرَاهِيْمَ وَإسْمَاعِيْلَ وَإسْحٰقَ إلٰهً وَّاحِدًا وَّنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُوْنَ﴾
”اور پھر کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب علیہ السلام کے سرپر موت آکھڑی ہوئی اور اس آخری وقت میں انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا: میرے بعد کس چیز کی پوجا کرو گے؟ انہوں نے