کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 65
گھروں سے نکلنے کی تلقین کریں ، گھر سے نکلنے سے لے کر واپس لوٹنے تک شیطان صفت لوگوں کی بُری نگاہوں سے محفوظ رہنے کے لئے وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی زندگیوں کو اپنے لئے آئیڈیل بنائیں ۔ نوجوانوں کو فرنگی تہذیب و ثقافت سے فریفتگی کی بجائے وہ انہیں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گذارنے کا عادی بنائیں کیونکہ مغربی تہذیب و تمدن مارمنقش کی طرح بظاہر دلکش نظر آتی ہے، جبکہ وہ اُخروی زندگی کے لئے سم قاتل کی حیثیت رکھتی ہے۔ عیدالاضحی مسلمانوں کے لئے خوشی کا پیغام لے کر لوٹتی ہے اور حقیقی خوشی ان لوگوں کے لئے ہے جنہوں نے اپنے آپ کو تقویٰ کی خوبی سے آراستہ کرلیا اور قربانی کے دن جانور کے گردن پرچُھری چلانے سے پہلے اپنے نفس اَمارہ کے گلے پر چُھری چلا کر اپنے جان و مال کو اور اپنی خواہشات کو اللہ تعالیٰ کے دین کے لئے قربان کرنے کا عہد کرلیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا: ”اے اللہ کے رسول! یہ قربانی کیوں کی جاتی ہے۔ آپ نے فرمایا: (سنة أبيكم إبراهيم عليه السلام) ”قربانی کرنا ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔“ حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام جن کی سنت کو اہل اسلام کے لئے دین کا شعار بنا دیا گیا ہے، ان کی زندگی کو سامنے رکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کے لئے اور اس کے دین کی سربلندی کے لئے بے شمار مشکلات کا سامنا کیا۔ گھر سے نکلے، اپنے وطن سے بے وطن ہوئے، آگ میں پھینک دیئے گئے لیکن یہ سب کچھ انہوں نے اپنے ربّ کی خاطر برداشت کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ عزت عطا کی جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا تھا، لہٰذا جو شخص بھی دین اسلام کی سربلندی کی خاطر تکلیف اُٹھاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی آخرت بھی درست کردیتا ہے اور اس کی دنیا بھی مثالی بنا دیتا ہے، اللہ تعالیٰ مسلمان عوام اور حکمران طبقہ کو غلبہٴ اسلام کی خاطر محنت کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین!محمد رمضان سلفی ( مدیر كلية الشريعة، جامعہ لاہور الاسلامیہ)