کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 45
لئے بڑی تقریب کا اہتمام کیا گیا جہاں سرعام شراب تقسیم کی گئی۔ روزنامہ پاکستان کی تحقیق کے مطابق ایل آر بی ٹی (لیٹن رحمت اللہ بینوولینٹ ٹرسٹ) کے زیراہتمام جمعہ کو شاہی قلعہ میں تقریب منعقد ہوئی اور اس پروگرام کے دعوتی کارڈ چھ ہزار روپے فی کس کے حساب سے فروخت کئے گئے۔ اس تقریب میں وفاقی وزیرپٹرولیم عثمان امین الدین مہمانِ خصوصی تھے۔ شاہی قلعہ کے وسیع باغ میں رات دیر گئے تک جاری رہنے والی اس تقریب میں سینکڑوں ’مخیر‘ حضرات نے شرکت کی۔ کھانے کے ہر میز پر ۲/ افراد کی گنجائش تھی۔ جبکہ ہر میز کے ساتھ وافر مقدارمیں شراب سجائی گئی تھی۔ شرکا تقریب میں موسیقی کے پروگرام کے ساتھ شراب نوشی سے بھی لطف اندوز ہوتے رہے۔“
روز نامہ پاکستان کی اس تحقیقاتی رپورٹ کے یہ الفاظ غور سے پڑھنے کے لائق ہیں :
”اس پارٹی میں ایک اعلیٰ سرکاری عہد یدار نے غیر ملکی مہمانوں کو فخر سے دکھاتے ہوئے کہا کہ آپ خود دیکھ لیں : کہاں ہے بنیاد پرستی اور انتہا پسندی؟ پاکستان ایک لبرل اور اعتدال پسند معاشرہ ہے…!!“
روزنامہ پاکستان نے اسی روز مولانا عبدالرحمن اشرفی، مفتی غلام سرور قادری، مولانا سمیع الحق، منور حسن، مولانا امجد خان اور دیگر تقریباً ۲۰ علماء کے نام بھی شائع کئے جنہوں نے اس پروگرام کے ذمہ داران کی شدید مذمت کی اور کہا کہ شراب کو خیرات کا ذریعہ بنانا جائز نہیں ۔
ضلعی ناظم میاں عامر محمود نے بیان دیا کہ
”اگر ایسا پروگرام ہوا ہے تو متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی، انہوں نے کہا جو کچھ ہوا میرے علم میں نہیں ۔ اگر اس تقریب میں سرعام شراب تقسیم کی گئی ہے تو متعلقہ افراد کے خلاف تحقیق کر کے کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خیرات کے نام پر شراب کی محفلیں منعقد کرنا غیر قانونی اقدام ہے۔“ (روزنامہ پاکستان: ۱۹/ فروری۲۰۰۲ء)
بعد میں اس واقعہ کے متعلق کوئی تحقیق یا کسی کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی؟ اس کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے۔
روز نامہ نوائے وقت نے ۱۹/ فروری ۲۰۰۲ء کے اداریے میں بسنتی خرافات کا نوٹس لیتے ہوئے تحریر کیا:
”اس پر مستزاد یہ کہ شاہی قلعہ لاہور کی تقریب میں شراب وافر مقدار میں تقسیم کی گئی اور ۲/افراد کی ہرمیز کے ساتھ شراب سجائی گئی تھی۔ ان سب حقائق کے پیش نظر یہ کہنا مناسب ہے کہ تعیش پسند طبقے نے مال خوب لٹایا اور حکومتی پابندیاں پتنگوں کے ساتھ اُڑا دیں یا ناوٴو نوش