کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 34
کتاب: محدث شمارہ 277 مصنف: حافظ عبدالرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکرو نظر بسنت اور ثقافتی لبرل ازم ثقافت اور کلچر کی تعریف میں کہا گیا ہے کہ وہ زندگی کی روحانی، فکری، مذہبی اور اخلاقی قدروں کی مجسم تصویر کا نام ہے۔ سچائی، حسن، خیرمحض، انصاف اور محبت اِسی کلچر کی کرنیں ہیں ۔ ثقافت نام ہے ایک طرزِفکر، تخلیقی روایت اور طرزِ معاشرت کا ، جس میں زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ راست بازی، نگاہ کی بلندی اورکردار کی پاکیزگی قرار پاتی ہے۔[1] دنیا کے بڑے بڑے فلسفیوں ، پیغمبروں اور دانشوروں کا کہنا ہے کہ بلند قدروں کا بنیادی سر چشمہ خدا کی ذات ہے جو تمام چیزوں کاپیمانہ ہے:God is the measure of all things اس کی وجہ یہ ہے اگر آدمی کا رشتہ خدا سے ٹوٹ جائے تو پھر وہ تخیل کی دنیا میں پرواز کرتا ہوا حقائق اور انسانیت سے تغافل بھی برت سکتا ہے۔[2] انیسویں صدی کے معروف انگریز شاعر اور فلسفی میتھوآرنلڈ نے ثقافت کے فکری پہلو کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا تھا : "Culture is the creation of the best minds" یعنی ”ثقافت بہترین اذہان کی تخلیق کا نام ہے۔“[3] پروفیسر کرار حسین لکھتے ہیں : ”کلچر ایک ملغوبہ ہے، مذہب +ہسٹری + جغرافیہ کا۔ ہندووٴں کے کلچر اور ہمارے کلچر میں صرف جغرافیہ دونوں طرف ہے۔ ہسٹری اور مذہب ہمیں جدا کرتے ہیں ۔“ معروف جرمن موٴرخ و فلسفی اسوالڈ سپنگلرکا کہنا ہے کہ ”ثقافت (کلچر) مافوق الطبیعات اَفکار پر یقین رکھنے کا نام ہے جن کے لئے انسان اپنی جان بھی دے سکتا ہے۔ “ نامور مصری ادیب ڈاکٹر طہٰ حسین کے بقول :
[1] یہ کوئی مستقل حدیث نہیں،بلکہ دوٹکڑے ہیں جو دو الگ احادیث سے لئے گئے ہیں ۔ نیزمذکورہ حدیث کا پہلا ٹکڑا کتب ِاحادیث میں إنما الصدقۃ أوساخ الناس (موطا : ۱۵۹۲)یا أیدی الناس(مسند :۱۴۷۸۲ ) وغیرہ کے الفاظ کے ساتھ مروی ہے۔ أوساخ المسلمین کے الفاظ کسی روایت میں نہیں ہیں ۔ اسی طرح حدیث کے دوسرے ٹکڑے میں إلی فقرائہم کی بجائے علی فقرائہم (بخاری : ۱۳۰۸) في فقرائہم (مسلم:۲۷)علی فقیرہم(بخاری : ۶۸۲۴)توضع فی فقرائہم( نسائی : ۲۴۵۷ )کے الفاظ ہیں ۔ ادارہ