کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 105
پیش کی گئی تھی۔ اس مضمون میں عراق میں مسلم تہذیب کو انجام تک پہنچانے کے لئے عیسائی مشنری تحریک کے کردار کو زیر بحث لایا جارہا ہے کہ وہ کس طرح انسانی ہمدردی اور داد رسی کے پردہ میں مسلمانوں کو عیسائی بنانے کا گھناؤناکھیل رہی ہیں ۔اور کس طرح بڑے بش کی بات کو عملی جامہ پہنایاجارہا ہے جو اس نے 1991 ء میں امریکی عراقی جنگ میں کہی تھی کہ” اب عراق کی راکہ پر ایک نئی تہذیب کی بنیاد رکھی جائے گی ۔“
درج ذیل معلومات سعودی عرب سے شائع ہونے والے عربی ہفت روزہ ’الدعوۃ‘ (شمارہ مئی،جون 2003ء)کے واشنگٹن اور قاہرہ کے نمائندگان کی رپورٹوں سے ماخوذ ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کو عیسائی بنانے کا منصوبہ عراق پراتحادی یلغار کے منصوبے کے ساتھ ہی طے پاگیا تھا۔ اور عراق پر اتحادی افواج کے غاصبانہ تسلط سے قبل تنصیری تنظیمیں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے عراقی حدود پر منتظر کھڑی تھیں کہ شاید وہ کفرو اسلام کے اس معرکہ میں کامیاب ہوجائیں ،جہاں ڈیزی کٹر بم ناکام ہوگئے ہیں ۔ عراقی حدود پر مشنری تنظیموں کی اس قدر بھرپور تیاری یہ ظاہر کرتی تھی کہ مسلمانوں کو عیسائی بنانے کے لئے فکری یلغار کی منصوبہ بندی بھی عسکری یلغار کی طرح پہلے سے ہی کرلی گئی تھی، تاکہ آتش و آہن کی جنگ کے فورا ً بعد عقیدہ وایمان کی جنگ کا آغاز کیا جاسکے اور عسکری، اقتصادی اور فکری تمام محاذوں پرمسلمانوں کو امریکہ کا دست ِنگر بننے پر مجبور کردیا جائے۔ انسانی ہمدردی اور مصیبت زدہ معاشرہ کی داد رسی کے پردہ میں یہ مشنری تنظیمیں مسلمانوں کو حلقہ بگوشِ عیسائیت کرنے کا گھناوٴناکردار ادا کر رہی ہیں ۔ انہی میں سے بعض تنظیموں نے اپنے اوپر اقوامِ متحدہ کے نام کا خول بھی چڑہا رکھا ہے ۔
جذبہ ہمدردی اور انسانی داد رسی کے پردہ میں عراق کو عیسائی اسٹیٹ بنانے کی سازش
ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں عیسائی فرقہ پروٹسٹنٹ کی ایک متعصب اور بنیاد پرست تنظیم ’سانٹ مارٹن بورسن‘ کے سربراہ فرینکلن گراہم نے اتحادی افواج کے عراق پر حملہ سے قبل انٹر نیٹ ویب سائٹ پر اس بات کا برملا اظہا رکردیا تھا کہ ہماری تنظیم عراق میں داخل ہونے کے لئے سرحدوں پرکھڑی کسی موقع کی منتظر ہے۔ امریکی ویب سائٹس کے مطابق گراہم ایک مذہبی آدمی ہے جو ہروقت مسلمانوں کے درمیان فتنہ اور شرانگیزی کے لئے سرگرم رہتا ہے۔ حتیٰ کہ خود مسیحیوں کا بھی یہی خیال ہے کہ یہ ایک انتہا پسند مذہبی آدمی ہے جس نے گیارہ ستمبر کے واقعہ کے بعد اسلام اور مسلمانوں کو شدید تنقید اور سب و شتم کا نشانہ بنایا ہے ۔