کتاب: محدث شمارہ 277 - صفحہ 100
خوبیاں خوش دلی سے بیان کرتیں ۔ (5) دل میں خدا کا خوف ہر لمحہ موجود رہتا۔ عبرت پذیری کی کوئی بات یاد آجاتی تو بے اختیار رونے لگتیں ۔ (6) فیاض اور کشادہ دل تھیں ؛ مہمان نواز تھیں ۔ (7) بہت بہادر اور دلیر تھیں ۔ 2ہجری میں غزوہٴ اُحد پیش آیا۔ اس جنگ میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کی جھوٹی خبر پھیل گئی۔ جسے سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا دیوانہ وار میدانِ جنگ کی طرف لپکیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلامت دیکھ کر خدا کا شکر بجا لائیں ۔ آپ کے زخموں کو دھویا،مشکیزہ سنبھالا اور زخمیوں کو پانی پلایا۔ غزوہٴ خندق میں بھی قلعہ سے نکل کر میدانِ جنگ کا نقشہ دیکھا کرتیں ۔ راتوں کو اُٹھ کر قبرستان چلی جاتیں۔ (8) نہایت عبادت گزار تھیں ۔ نمازِ تہجد باقاعدگی سے ادا کرتیں ۔ رمضان میں تراویح کا اہتمام کرتیں ، روزے رکھتیں ، غلاموں پر شفقت فرماتیں ، ان کو خرید کر آزاد کرتیں ، آپ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلاموں کی تعداد 67 ہے۔ (9) آپ رضی اللہ عنہا سادہ لباس پہنتیں ، قناعت کی و جہ سے ایک ہی جوڑا پاس رکھتیں اور اسی کو دھو دھو کر پہنتیں ۔ (10) حفظ مراتب کا خاص خیال رکھتیں ۔ (11) موجودہ دور میں خواتین میں نمود ونمائش کا جو زور ہے اور حجاب سے بے زاری بڑھتی جا رہی ہے، آپ رضی اللہ عنہا کے اُسوہ حسنہ کا امتیازی وصف حیا اور شرم کی پاسداری تھا، اس دور میں خواتین کو آپ کی اس صفت کی بھی پاسداری کرنا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین ! مراجع: (1)قرآنِ حکیم (2)صحابیات از نیاز فتح پوری (3)تذکارِ صحابیات ازطالب الہاشمی (4)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ازمیاں محمد سعید (5)سیر الصحابیات ازمولانا سعید انصاری، (6)چار سو باکمال خواتین از طالب الہاشمی (7)حضرت عائشہ صدیقہ از سلام اللہ صدیقی أمّ الموٴمنین حضرت عائشۃ صدیقہ رضی اللہ عنہا: سیدہ عائشہ، طیبہ طاہرہمادر ِ مشفقہ السلام علیک اے چراغِ حریم رسولِ خدا کوثر ِعصمت و پاسبانِ حیا ترجمانِ براہین لوح و قلم کاشف کن فکاں السلام علیک نجم نجم الہدیٰ بدر بدر الدجی اُمّ خیر الامم، زوج خیرالوریٰ عترتِ صادقاں ، السلام علیک السلام علیک، السلام علیک مادرِ مومناں ، السلام علیک