کتاب: محدث شمارہ 276 - صفحہ 28
دار الافتاء غیرمسلموں کو ان کے تہواروں پر مبارک باد دینے کا حکم؟ گھر سے دور ملازمت میں ہفتہ بھرقیام کی صورت میں نمازِ قصر سوال:ہمارے ساتھ بہت سے غیر مسلم کام کرتے ہیں کیا انہیں ان کے تہواروں پر مبارک دینا یعنی میری کرسمس (Merry Christmas) یا ہیپی نیو ایئر(Happy new year)کہنا جائز ہے ؟ علاوہ ازیں کیا ان کے تہواروں ، جشن منانے کے مقامات پر ان کی دعوت پر جانا جائز ہے ؟ جبکہ یہ کام کسی اعتقاد کی بنا پر نہیں بلکہ محض مروّت کے تقاضے وغیرہ کی بنا پر کئے گئے ہوں ؟ جواب از شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ : غیرمسلموں کو کرسمس وغیرہ کسی بھی مذہبی و دینی تہوار پر مبارک کہنا جائز نہیں ،ایسا کرنا گویا ان کے تہوار پر اپنی رضامندی کا اظہار اور اسے سند ِجواز مہیاکرتا ہے اور ایک مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ غیر مسلموں کے کسی شعار پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سند ِجواز فراہم کرے کیونکہ یہ اللہ کی رضامندی کے سراسر منافی ہے۔چنانچہ ارشادِ ربانی ہے : ﴿ اِنْ تَکْفُرُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنْکُمْ وَلاَ یَرْضٰی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ﴾ (الزمر:۷) ’’اگر تم کفر کرو تو اللہ تم سے غنی وبے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لئے کفر پر راضی نہیں ۔‘‘ اور فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہٗ وَھُوَ فِیْ الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِریْنَ﴾ ’’ اور جس نے اسلام کے علاوہ کسی اوردین کو اپنایا تو وہ اس سے ہرگزقبول نہیں کیا جائے گا اورآخرت میں وہ ناکام ونامراد رہے گا۔‘‘ (آلِ عمران:۸۵) علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ’احکام اہل الذمہ‘ میں لکھتے ہیں : ’’اس بات پر اہل علم کا اتفاق ہے کہ کفار کو ان کی عیدوں پر مبارک کہنا جائز نہیں ہے۔ رہی