کتاب: محدث شمارہ 276 - صفحہ 21
حاضر ہوئے تو عرض کرنے لگے: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ آگے کیجئے تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرسکوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ آگے کیا۔ ( صحیح مسلم؛۳۱۷)
(۳) حضرت ابوغادیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں ہاتھ پر بیعت کی (مسنداحمد؛۲۰۵۴)
(۴) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو مکہ میں شہید کئے جانے کی خبر سنی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بیعت لی تھی کہ ہم عثمان رضی اللہ عنہ کا بدلہ لئے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ آپ ایک درخت کے نیچے تشریف فرما تھے۔ آپ اپنے دائیں ہاتھ پر بیعت لے رہے تھے حتیٰ کہ آپ نے اپنا دوسرا ہاتھ اپنے ہاتھ پر رکھ کر ارشاد فرمایا تھا کہ ’’یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔‘‘
الغرض بیعت کے لئے ایک ہاتھ سے مصافحہ کی احادیث کثرت سے پائی جاتی ہیں مگر ان پر ہی اکتفا مناسب ہے…ان احادیث سے مصافحہ کرنے کے آداب کی بھی وضاحت ہوتی ہے جو بالاختصار درج ذیل ہیں :
(۱) ملاقات کے وقت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہا جائے۔
(۲)ان الفاظ کا جواب وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے ساتھ دیا جائے۔
(۳) اپنا دایاں ہاتھ مسلمان بھائی کے دائیں ہاتھ میں دیاجائے۔
(۴)مسلمان بھائی کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑا جائے۔
(۵)ہاتھوں کو تھوڑی سے حرکت دی جائے۔
(۶)اس کی طرف متوجہ ہوا جائے اور خوشی کا اظہار کیا جائے۔
(۷)اپنا ہاتھ اس وقت تک نہ کھنچا جائے جب تک دوسرا نہ کھینچ لے۔
معزز قارئین! صافحہ کے متعلق احادیث ِمبارکہ سے بات واضح ہورہی ہے کہ مصافحہ ایک ہاتھ سے ہی کیا جائے۔ مگر بعض لوگ اس کا انکار کرتے ہیں حتی کہ کچھ نے یہاں تک کہہ دیا کہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنا بدعت ہے۔ (نعوذ باللہ)
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عمل
ہم نے دلائل کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت کردی ہے۔ اگرچہ ثبوت کے لئے تو